پاکستان اور آذربائیجان کے مابین تجارت و دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کئی معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے صدارتی محل میں صدر الہام علیوف سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے مابین تجارت، دفاع، موسمیاتی تبدیلی اور تعلیم سمیت کئی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
تقریب میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط بھی کیے گئے۔
اس موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تجارتی اور اقتصادی شعبوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے بے شمار مواقع دستیاب ہیں جب کہ آج جن منصوبوں کے حوالے سے بات ہوئی ہے، انہیں ایک ماہ میں حتمی صورت دیں گے۔ انہوں نے حالیہ معاہدوں کو دونوں ملکوں کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبے دونوں جانب کے عوام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ دونوں ملکوں میں طے پانے والے معاہدوں کو ایک مہینے میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا آذربائیجان میں صدارتی محل پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جب کہ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے وزیراعظم شہباز شریف کو صدارتی محل میں خوش آمدید کہا، جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان اہم دو طرفہ مذاکرات ہوئے، جن میں تجارت، توانائی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم کی آمد کے موقوع پر دارالحکومت باکو میں صدارتی محل کے باہر گارڈ آف آنر کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ اس موقع پر آذربائیجان کے اعلیٰ حکام اور پاکستانی وفد موسم کی خرابی کے باوجود تقریب میں موجود رہے، جہاں معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کے علاوہ دیگر وزرا بھی شامل ہیں۔ اہم دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کے صدر کے ساتھ ملاقات کے علاوہ بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے، جس میں وہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیں گے۔