ریاض میں تاریخی القبلی مسجد کی بحالی جاری

سعودی پریس ایجنسی کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ریاض کے تاریخی منفوحۃ محلے میں القبلی مسجد کی بحالی کا عمل جاری ہے جو تاریخی مساجد کی ترقی کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کے منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔

اصل میں 1689 قبلِ مسیح میں تعمیر کردہ اس مسجد کو بعد میں 1945 میں شاہ عبدالعزیز نے دوبارہ تعمیر کیا تھا۔ قدیم محل سے قربت کی بنا پر مسجد شہزادوں اور اعلیٰ ریاستی اہلکاروں کے لیے ایک اہم عبادت گاہ بن گئی۔

مسجد کا نجدی طرزِ تعمیر محفوظ اور بہتر کیا جا رہا ہے جس کی خصوصیات میں مٹی سے تعمیر اور قدرتی مواد کا استعمال شامل ہے۔ اس کا رقبہ 642 مربع میٹر سے بڑھ کر 804 مربع میٹر ہو جائے گا جس سے اس کی گنجائش 440 نمازیوں تک بڑھ جائے گی۔

ایس پی اے نے اطلاع دی کہ مسجد کی بحالی کے لیے ضروری لکڑی کا حصول اور تیاری ایک بڑا چیلنج ہے جس کے لیے روایتی تکنیکوں اور دیمک وغیرہ سے حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے۔

کاریگر موقع پر ہی باریک بینی سے پرزہ جات کی پیمائش اور تیاری میں مصروف ہیں جو مسجد کے اصل تعمیراتی کردار کو بحال کرنے کے لیے روایتی آرائشی تکنیکوں کو استعمال کر رہے ہیں۔

ایس پی اے کے مطابق اس منصوبے کا ایک مقصد ان تاریخی مقامات کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنا بھی ہے۔

القبلی مسجد ان 30 مساجد میں سے ایک ہے جو منصوبے کے دوسرے مرحلے میں مملکت کے طول و عرض میں بحال کی جا رہی ہیں۔ اس مرحلے کی قیادت ورثے کی عمارات میں مہارت رکھنے والی سعودی کمپنیاں اور انجینئرز کر رہے ہیں۔

یہ اقدام تاریخی تحفظ اور جدید تعمیراتی معیارات کو متوازن کرتا ہے۔ یہ مسجد کی مستند تعمیراتی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے پائیداری کو یقینی بناتا ہے۔

پہلے مرحلے کی 2018 میں کامیاب تکمیل کے بعد دوسرا مرحلہ جاری ہے جس میں مملکت کے 10 خطوں میں 30 مساجد بحال کی گئیں۔

اس منصوبے کے تزویری مقاصد میں عبادت کے لیے مساجد کی بحالی، تعمیراتی صداقت کو بحال کرنا، مملکت کے ثقافتی ورثے کو نمایاں کرنا اور ان تاریخی مقامات کی مذہبی اور ثقافتی اہمیت میں اضافہ کرنا شامل ہے۔

یہ منصوبہ تعمیراتی ورثے کو محفوظ کرتے اور جدید مساجد کے ڈیزائن پر اثر انداز ہوتے ہوئے ویژن 2030 سے مطابقت رکھتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں