غزہ : غزہ کی پٹی کی آبادی کی جبری ہجرت کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان پر رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ عرب اور دیگر ممالک نے اس تجویز کو یکسر مسترد کر دیا ہے جس میں امریکی صدر نے غزہ کی پٹی کو “مڈل ایسٹ ریویرا” میں تبدیل کر دینے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس سلسلے میں تازہ پیش رفت میں اسرائیلی انٹیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل شلومی بیندر نے غزہ کے حوالے سے امریکی صدر کے منصوبے کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔ بیندر کے مطابق یہ اقدام خطے میں آگ بھڑکا دے گا۔ یہ بات اسرائیلی ٹی وی چینل 13 نے بتائی۔ چینل کے مطابق اسرائیلی فوج کی سینئر قیادت ٹرمپ کے منصوبے کے نتائج پر تشویش رکھتے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے آج جمعے کے روز اسرائیلی ٹی وی چینل 14 سے گفتگو میں کہا کہ “غزہ کی صورت حال دوبارہ سے پرانی حالت پر نہیں آئے گی۔ میں سن رہا تھا کہ ابو مازن (فلسطینی صدر محمود عباس) اور فلسطینی اتھارٹی آئیں گے اور ہمارے لیے نیا غزہ لائیں گے۔ اس کے بعد امریکی صدر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں کچھ اور لے کر آنے کو تیار ہوں یہاں تک کہ غزہ کی ذمے داری اٹھانے کو بھی تیار ہوں۔ آپ وہاں کسی کو ترجیح دیں گے ابو مازن کو یا امریکا کو ؟ یہ ایک نیا خیال ہے جس نے بے شک دنیا کو حیران کر دیا”۔
نیتن یاہو کے مطابق انھیں معلوم ہے کہ ٹرمپ دیگر ملکوں کی بڑی تعداد کے سربراہان سے رابطے میں ہیں تاہم انھوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔