لندن: برطانوی الیکشن کی فاتح جماعت لیبر پارٹی نے وزیراعظم کے لیے پارٹی کے سربراہ 61 سالہ کیئر اسٹارمر کے نام کا اعلان کردیا جو ملک میں تبدیلی کے خواہاں ہیں۔
کیئر اسٹارمر غریب گھرانے کے قابل چشم و چراغ اور یونی ورسٹی لیول تک پہنچنے والے خاندان کے پہلے فرد تھے۔ 16 سال کی عمر کو پہنچنے تک اسکول فیس مقامی کونسل ادا کرتی رہی۔ اسٹارمر کی والدہ اسٹلز سنڈروم (Still’s Syndrome) کی مریضہ تھیں اُن کے اعضا کاٹنے پڑے تھے مگر انہوں نے پرائیویٹ علاج کروانے سے انکار کردیا تھا۔ بعد ازاں وہ چل بسیں۔ کیئر اسٹارمر کی زندگی اور سیاست پر ماں کا گہرا اثر تھا۔ اس لیے انہوں نے بھی کبھی پرائیویٹ علاج کرانے اور اپنے بچوں کو پرائیویٹ تعلیم نہ دلوانے کا عہد کیا تھا۔
انھوں نے غربت کے باوجود آکسفورڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1987 میں انسانی حقوق کے نامور بیرسٹر بنے۔ بعد ازاں سیاست میں آئے تو ’’تبدیلی‘‘ کا نعرہ ساتھ لائے اور بالآخر حالیہ الیکشن میں 14 سال سے حکمراں جماعت کو شکست کی دھول چٹا دی۔ وزیراعظم کے لیے نامزد ہونے سے قبل کیئر اسٹارمر لندن کے علاقوں ہالبرن اور سینٹ پینکراس سے رکن اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ انھوں نے انسانی حقوق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ کريبيئن اور افریقی ممالک کا دورہ کیا اور سزائے موت کے منتظر قیدیوں کا کیس لڑا۔ مزدور گھرانے سے تعلق رکھنے والے نامزد وزیراعظم ایک زندہ دل انسان ہیں۔ موسیقی کا شوق ہے اور فٹبال کے بڑے مداح ہیں۔ کورونا کی وبا کے دوران رضاکارانہ کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ نامزد وزیراعظم کیئر اسٹارمر سوشلسٹ نظریے کے زبردست حامی اور بریگزٹ ڈیل کے سخت ناقد سمجھے جاتے ہیں۔