ایٹمی ہتھیاروں کی ممانعت کے فتویٰ سے ہمیں خطرہ ہے: ایرانی رہنماؤں کا علی خامنہ پر دبائو

دبئی:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد اس ہفتے کے آغاز میں تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی نافذ کردی ہے۔

اس کے ساتھ ہی ایران کے اندر سے کچھ آوازیں اٹھنا شروع ہوئی ہیں کہ ہمیں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران کے سینئر عسکری رہنماؤں نے کہا ہے کہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای اگر حکومت کی بقا چاہتے ہیں تو انہیں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی کے فتوے کو منسوخ کرنا ہوگا۔

اخبار ’’ ٹیلی گراف” کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کے رہنما ؤں نے علی خامنہ ای سے مغرب سے “وجود کے خطرات” کا مقابلہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار رکھنے کی ضرورت کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سے قبل “فتویٰ” میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی ممانعت تھی۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم کبھی بھی اتنے کمزور نہیں رہے اور بہت دیر ہوجانے سے پہلے اسے حاصل کرنے کا یہ ہمارا آخری موقع ہوسکتا ہے۔

تہران سے ایک ایرانی عہدیدار نے وضاحت کی ہے کہ سپریم لیڈر نے امریکیوں کے ساتھ مذاکرات اور جوہری ہتھیاروں کی اس تیاری کو روک دیا ہے جو زندہ رہنے کا واحد راستہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم جوہری ہتھیار بنانے سے چند قدم دور تھے لیکن ایٹمی رکھنے رکھنے کے لیے دباؤ اور جواز پہلے سے کہیں زیادہ ہوگیا ہے۔

جس وجودی خطرے کا ہمیں اب سامنا ہے، اس نے بہت سے سینئر رہنماؤں ، جنہوں نے پہلے سپریم لیڈر کی ہدایات پر عمل کرنے پر اصرار کیا تھا ، کو جوہری ہتھیار بنانے پر زور دینے پر مجبور کردیا ہے۔

ایک نمائندے نے کہا کہ علی خامنہ ای کا فتویٰ اب بھی قائم ہے لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ شیعہ اسلام میں احکام وقت اور حالات کی بنیاد پر بدل سکتے ہیں۔ ایک اور رکن پارلیمنٹ کا خیال تھا کہ ملک کو ایٹمی بم کا تجربہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں