سی پی اے کانفرنس کا مقصد بہترین حکمرانی کا فروغ ،دہشت گردی وگڈگورننس کیلئے مل کر کام کرینگے، شرکاء کا کانفرنس سے خطاب

لاہور(اے پی پی)پنجاب اسمبلی میں جاری پہلی مشترکہ سی پی اے ایشیا اینڈ سائوتھ ایسٹ ایشیا علاقائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے سی پی اے ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر کرسٹوفر نے کہا کہ سی پی اے کانفرنس کا مقصد بہترین حکمرانی کو فروغ دینا ہے،

سپیکر ملک محمد احمد خان کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے تاریخی سی پی اے کانفرنس منعقد کروائی،سی پی اے کا مستقبل بہت روشن ہے ،ہمیں آپس میں مل کر سٹریٹجک پلان بنانا ہوگا۔ملائیشین سینٹ ممبر سینیٹر پیٹر ڈینگم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں حقیقت کا سامنا کرتے ہوئے ایک وقت ہوگیا ہے،

ہمیں بھی چیلنجز کا سامنا رہا ،ہم چاہتے ہیں کہ معاشرتی برابری قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیل تیزی سے اپنا رنگ دکھا رہی ہے جس کے باعث سیلاب اورغیر متوقع موسمیاتی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہیں،ہمارے پاس موقع ہے، ہمیں مل کر موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنااور ایسی پالیسیاں بنانا ہوں گی جس سے ماحولیات میں بہتری آئے۔

انہوں نے کہا کہ گلوبل ہیلتھ کرائسز سامنے آ رہے ہیں، کرونا میں بھی دنیا نے مسائل دیکھے،ہمیں ہیلتھ ایمرجنسی لگانا ہوگی تاکہ کرونا جیسی مہلک بیماریاں کا مقابلہ کیاجا سکے،امن و سکیورٹی کو اپنے خطے میں لانا ہوگا اور مستحکم معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ڈپٹی سپیکر مجلس آف مالدیپ احمد ناظم نے کہا کہ یہ کانفرنس جنوب مشرقی ایشیا میں پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کیلئے مستفید ہوگی،بڑھتی ہوئی آبادی، دہشت گردی اور گڈگورننس کیلئے مل کر کام کریں گے، موجودہ دور کے بڑے مسائل میں ماحولیاتی آلودگی اور گڈگورننس ہے،ہمیں دہشت گردی، ماحولیاتی تبدیلی ، معاشی بدحالی اور گڈ گورننس کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ موثر قانون سازی سے لوکل گورنمنٹ سسٹم کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے،ہمیں اے آئی، سوشل میڈیا اور فیک نیوز کو کنٹرول کرنے کیلئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔

سپیکر سری لنکا پارلیمنٹ ڈاکٹر جگت وکرہ نے کہا کہ ہمیں یہ کانفرنس باہمی تعاون اور بامقصد مذاکرات کا موقع دے گی،ہم سب کو غربت، کرپشن اور قدرتی آفات کے تدارک کیلئے مو ثر حکمت عملی اپنانا ہو گی ۔

نصرت غنی ڈپٹی سپیکر ہائوس آف کامن برطانیہ نے کہا کہ میرے لئے ہائوس آف کامن کا ڈپٹی سپیکر بننا قابل فخر ہے،پارلیمانی جمہوریت میں مثبت تنقید سے جمہوری نظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، سی پی اے اور آئی پی اے کے پلیٹ فارم کو زیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔جنرل سیکرٹری سی پی اے مسٹر متایہ نے کہا کہ یہ نیا موقع ہے اور نئی سمت میں قانون سازی کرکے حکمت عملی طے کی جائے،

ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو ہر صورت میں مضبوط و مستحکم ہونا چاہئیے،پارلیمنٹ کی مضبوطی اور استحکام پر یقین رکھتے ہیں،اس وقت سموگ جیسے سنگین چیلنجز بڑھتے چلے جا رہے ہیں،خطہ کے پارلیمانی نیٹ ورک کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کی ترویج کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن کا بنچ مارک ہے، خواتین کے حقوق اور پارلیمنٹ کی خود مختاری کیلئے موثر قانون سازی وقت کی ضرورت ہے،خواتین کو برابری کے حقوق دینا ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کی ایم پی اے ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ سی پی اے کے پلیٹ فارم سے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی تعلیم پر توجہ دینا ہوگی.

فرسٹ ویمن پالیسی 2012 میں دی وویمن ڈویلپمنٹ نے ایک بااختیار کمیشن تشکیل دیا، لڑکیوں کی تعلیم کو لازم قرار دینے کیلئے قانون سازی کی گئی، تینتیس فیصد خواتین کو پارلیمانی سسٹم میں لایا گیا، پنجاب حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے نہ صرف قانون سازی کی بلکہ ان کی فلاح و بہبود کیلئے بہت کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وزیر اعلی پنجاب بھی ایک خاتون ہیں جو خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کرنے کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہیں،وزیر اعلی پنجاب مریم نواز خواتین کے حقوق کیلئے پوری طرح آگاہ ہیں، شہید بے نظیر بھٹو، شیخ حسینہ واجد اور مریم نواز شریف جیسی خواتین سیا ست کے میدان میں آگے آئیں اور مختلف ادوار میں صوبائی و ملکی سطح پر حکمران رہیں۔

ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے حقوق کیلئے خصوصی گرانٹس ، سکھ اینڈ ہندو میرج ایکٹ کو پنجاب اسمبلی میں پہلی بار پاس کیا، پانچ فیصد کوٹہ اقلیت کیلئے مختص ہے، پنجاب میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا رہا ہے،وزیراعلی نے یوتھ کیلئے کھیلتا پنجاب جیسے پروگرام شروع کئے، بہت سے طلبہ کو سکالر شپ دیں تاکہ طلبہ بیرون ملک جاکر تعلیم حاصل کرسکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں