تہران: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران میں نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے مقیم تھے اور انھیں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ تقریب سے واپس تہران میں اپنے ہوٹل پہنچے تھے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران کی پاسداران انقلاب اور حماس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے تاحال اس کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔ خیال رہے کہ اسرائیل متعدد بار حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سمیت ٹاپ لیڈر شپ کو دنیا کے کسی بھی خطے میں نشانہ بناکر قتل کرنے کی دھمکی دے جا چکا ہے۔
تاہم اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ مقامی وقت کے مطابق رات 2 بجے تہران کے قلب میں اُس مقام پر میزائل داغا گیا تھا جہاں اسماعیل ہنیہ اپنے محافظ سمیت ٹھہرے ہوئے تھے۔ حماس نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ان کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے، انہیں ایران میں ان کی قیام گاہ پر نشانہ بنایا گیا، حملے میں ان کا محافظ بھی جاں بحق ہو گیا۔
اسماعیل ہنیہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ تھے، ایرانی پاسداران انقلاب نے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہیں یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، ان پر حملے کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے، ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہانیہ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جلد سامنے لائی جائیں گی۔ اسماعیل ہانیہ 1962 میں غزہ کے شہر کے مغرب میں شطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے، غزہ جنگ کے دوران اسماعیل ہانیہ کے خاندان کے کافی افراد شہید ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں ملوث افراد کو سز دی جائے گی۔ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ذمے دار اسرائیل ہے۔ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے حالات مزید کشیدہ ہوں گے۔ عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی اطلاع کے بعد فلسطین کے مقبوضہ علاقوں غزہ اور مغربی کنارے میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔