اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملے کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر سوئٹزرلینڈ نے اجلاس طلب کیا ہے تاکہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے حوالے سے بحث کی جائے گی۔
اقوام متحدہ میں سوئٹزرلینڈ کے مشن نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس کے لیے ایران نے درخواست کی تھی اور اس کی تائید الجیریا، چین اور روس نے کی تھی۔
ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو خط میں لکھا کہ اسرائیلی حکومت کی کارروائیوں سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تباہی ہوگی۔
انہوں نے لکھا کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر میں وضع کیے گئے اصولوں کے تحت حاصل اپنا حق محفوظ رکھتا ہے کہ وہ ان حملوں کا مناسب موقع پر قانونی اور معقول جواب دے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے ایران کی جانب سے سلامتی کونسل میں کی گئی شکایت کو مسترد کردیا ہے اور بیان میں کہا کہ ایران ہمارے خلاف بے بنیاد دعوؤں کے ذریعے سفارتی حدود کی آڑ میں کارروائی کی کوشش کر رہا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
ڈینی ڈین نے کہا کہ جیسے ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہمیں اپنے دفاع کی ذمہ داری اور حق حاصل ہے اور اسرائیل کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہم تمام چیزیں استعمال کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی تمام فریقین سے عسکری کارروائیاں روکنے کی درخواست کی، جس میں غزہ اور لبنان میں جاری کارروائیاں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں جنگ کو پھیلنے سے روکنے اور سفارتی راستے پر واپس آنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جائیں۔