امریکا نے 20 برس کی ناکامی کے بعد افغانستان خالی کردیا

واشنگٹن: امریکی میڈیا کے مطابق بیس برس بعد امریکا نے افغانستان کو مکمل طور پر خالی کردیا، امریکا نے طالبان کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن پر عمل درآمد کرتے ہوئے پیر اور منگل کی درمیانی شب کابل ایئرپورٹ بھی خالی کردیا۔

پنٹاگون نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے تمام امریکی افواج کا انخلا مکمل ہوگیا ہے اور اب کابل میں واقع حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ خالی ہوچکا ہے۔
پیر کے روز امریکی افواج کے مرکزی کمانڈر، جنرل کینتھ مک کینزی نے کہا کہ ایک جانب تو افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا ہوچکا ہے اور دوم تمام امریکی شہریوں کو بھی وطن واپس لایا جارہا ہے۔

ایئرپورٹ خالی ہونے کے بعد طالبان کے مکمل زیر انتظام آچکا ہے اس خوشی میں طالبان نے ایئرپورٹ پر ہوائی فائرنگ بھی کی۔ جنرل کینتھ کے مطابق آخری طیارہ رات ڈیڑھ بجے پرواز کرگیا اور پاکستانی وقت کے مطابق یہ رات کے ساڑھے بارہ بجے کا وقت تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ 20 برس سے امریکی اور اتحادی افواج افغانستان میں موجود تھیں اور پورے مشن میں دوہزار امریکی فوجی جبکہ لاتعداد افغان طالبان اور لاکھوں عام بے گناہ شہری بھی مارے گئے۔ اس پورے مشن پر دو ٹریلیئن ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔

اب افغان سرزمین پر کوئی امریکی یا غیرملکی فوجی موجود نہیں۔ دوسری جانب کوئی امریکی سفارت کار بھی افغانستان میں موجود نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی فوجی کارروائی خاتمے کے ساتھ ہی امریکا نے کابل میں سفارتی امور بھی بند کردیے ہیں۔

امریکی جنرل کینتھ کے مطابق آخری پانچ طیارے امریکی افواج اور بعض شہریوں کو لے کر امریکا کی جانب روانہ ہوئےتاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ بعض امریکی باشندے لاکھ کوشش کے باوجود بھی طیارے میں سوار نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کا بہت انتظار کیا لیکن وہ نہ پہنچ سکے، آخری پرواز کہاں روانہ ہوئی؟ یہ ابھی نہیں بتاسکتا۔

جنرل میکنزی کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ سے انخلا کے 18 روز بہت مشکل تھے، ہمارا پلان کچھ اور تھا تاہم سیکیورٹی صورتحال خراب ہونے کے سبب ہم نے اپنا پلان تبدیل کیا، ہم نے طالبان پر واضح کردیا تھا کہ دی گئی ڈیڈ لائن پر ہم اپنا اور اتحادی افواج کا انخلا مکمل کرلیں گے اور اس دوران مداخلت برداشت نہیں کریں گے تاہم طالبان نے انخلا میں ہمارے ساتھ تعاون کیا۔

امریکی جنرل نے مزید کہا کہ افغانستان میں 2 ہزار کے قریب داعش کے لوگ اب بھی موجود ہیں۔

نائن الیون واقعے کے بعد امریکہ نے القاعدہ اور اسامہ بن لادن کی تلاش میں افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ دوسری جانب طالبان کا مؤقف تھا کہ وہ پہلے اسامہ بن لادن اور طالبان کے خلاف سانحہ 11 ستمبر میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کرے۔ امریکی اور اتحادیوں نے اس وقت افغانستان پرحملہ کیا تاہم افغان طالبان نے گوریلا طرز کی جنگ پر اپنی کارروائیاں جاری رکھیں۔