مقبوضہ کشمیرپرغاصبانہ قبضہ کو2 سال مکمل

سری نگر: مقبوضہ کشمیرکی ریاستی حیثیت پر بھارت کے قبضے کو 2 سال مکمل ہوگئے، آج ہی کے دن دوسال قبل مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے ریاست کا درجہ چھین لیا تھا۔

اس موقع پرمودی سرکارنے متنازع اقدام کیخلاف مزاحمت روکنے کیلئے ریاستی طاقت کا غیر انسانی استعمال کیا۔ مقبوضہ وادی میں مظاہرے روکنے کیلئے ہزاروں اضافی فوجی اہلکاروادی میں پہنچائے گئے۔ وادی کے داخلی اور خارجی راستے سیل کر دئیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:   40 بریگیڈئیرز کی میجر جنرل کے عہدے پر ترقی کی منظوری

مودی سرکارکے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری نوجوان سڑکوں پر نکل آئے۔ بھارت مخالف تحریک میں نئی جان پڑ گئی۔ قابض فوج نے چند ہی روز میں ہزاروں کشمیریوں کوگرفتار کر کے بھارت کی دور دراز جیلوں میں منتقل کر دیا۔ وادی میں بھارتی فوج کے مظالم دنیا سے چھپانے کیلئے انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی جب کہ مقامی اخبارات کی اشاعت روک دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:   کشمیری حریت راہنُما سید علی گیلانی انتقال کرگئے

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پربھارت کوپاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ۔اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی فورمز پرمسئلہ کشمیرکو بھرپور اندازمیں اجاگرکیا گیا۔

دوسری طرف ترک صدر طیب اردوان نے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سےخطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف کے ذریعے ممکن ہے۔ ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیرمحمد نے بھی مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کی اورجموں وکشمیرکو بھارت سے ایک الگ ملک قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:   مقبوضہ کشمیر ،بھارتی فضائیہ پر بموں سے حملہ

بی بی سی، ٹی آر ٹی، الجزیرہ، فرانس سمیت امریکی اوربرطانوی اخبارات نےاس وقت کشمیریوں کی آوازدنیا تک پہنچائی۔ جب مقبوضہ کشمیرمیں انٹرنیٹ کی مکمل بندش تھی۔ بھارتی حکومت مقبوضہ وادی میں حالات معمول پر ہونے کا ڈھنڈوراپیٹ رہی تھی لیکن عالمی برادری نے اس کا کوئی اثرقبول نہیں کیا۔