چین 2033 تک انسانوں کو مریخ پر بھیجے گا

سینٹ پیٹرزبرگ: چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی پہلی انسان بردار پرواز 2033 تک مریخ کےلیے روانہ کردے گا۔

اپنی پہلی ہی کوشش میں مریخ پر کامیابی سے لینڈر اتارنے کے بعد، خلائی تسخیر کے میدان میں یہ چین کی جانب سے اہم ترین اعلان تصور کیا جارہا ہے۔

گزشتہ دنوں ’’چائنا اکیڈمی آف لانچ وہیکل ٹیکنالوجی‘‘ (CALT) کے سربراہ وانگ ژیاؤجن نے سینٹ پیٹرسبرگ، روس میں خلائی تحقیق کے حوالے سے منعقدہ عالمی کانفرنس (GLEX 2021) سے اپنے خطاب میں چین کی حالیہ کامیابیوں اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

انہوں نے مریخ پر بھیجے گئے چینی خلائی مشن ’’تیانوین اوّل‘‘ کی تیاری سے لے کر ژورونگ روور کی کامیاب لینڈنگ تک، تمام پہلوؤں کا تجزیہ شرکاء کے سامنے پیش کیا۔ مریخ سے متعلق آئندہ چینی منصوبہ تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا:

پہلے مرحلے میں مریخ کےلیے رہائشی کےلیے ٹیکنالوجی پختہ تاکہ سرخ سیارے پر دستیاب وسائل استعمال کرتے ہوئے وہاں رہ سکیں اور انہیں اپنی بقاء کےلیے کوئی سامان بھی زمین سے منگوانے کی ضرورت نہ پڑے۔

اس مرحلے کے تحت روبوٹ اور خودکار آلات مریخ پر بھیجے جائیں گے جو وہاں کی مٹی اور آب و ہوا کا جائزہ لے کر ایسے مقامات تلاش کریں گے جہاں خصوصی انتظامات کرکے انسانی رہائش کو ممکن بنایا جاسکے گا۔ کچھ آلات مریخ سے مٹی کے نمونے بھی زمین پر واپس لائیں گے۔

توقع ہے کہ مریخ پر عارضی انسانی رہائش کی تمام تیاریاں 2030 تک مکمل ہوجائیں گی۔ اس کے بعد، دوسرے مرحلے میں مریخ کےلیے انسان بردار پروازوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ وانگ ژیاؤجن کا کہنا تھا کہ یہ پروازیں 2033 سے شروع ہوگی جو 2035، 2037، 2041 اور اس کے بعد بھی جاری رہیں گی۔