برطانوی کمپنی نے دس دن میں جدید وینٹی لیٹر ایجاد کرلیا

لندن: ویکیوم کلینر بنانے والی برطانوی کمپنی نے صرف دس دن میں ایک نیا وینٹی لیٹر ایجاد کرلیا ہے جو کورونا وائرس سے شدید متاثرہ مریضوں کو طبّی امداد پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

خبروں کے مطابق، ویکیوم کلینر اور ایسی دوسری گھریلو مصنوعات بنانے والی برطانوی کمپنی ’’ڈائسن‘‘ نے دس دنوں میں ’’کووینٹ‘‘ (CoVent) کے نام سے ایک نیا وینٹی لیٹر نہ صرف ایجاد کرلیا ہے بلکہ تجارتی پیمانے پر اس کی فوری تیاری کا منصوبہ بھی بنا لیا ہے۔

یہ وینٹی لیٹر بہت ہلکا پھلکا اور مختصر ہے جسے بستر کے ساتھ رکھ کر وہ سارے کام لیے جاسکتے ہیں جو اسپتالوں میں بھاری بھرکم وینٹی لیٹرز سے لیے جاتے ہیں۔

کمپنی کے بانی اور سربراہ جیمس ڈائسن کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ہفتہ پہلے انہیں برطانوی وزیرِاعظم بورس جونسن نے فون کرکے پوچھا کہ کیا وہ وینٹی لیٹرز فراہم کرکے وہاں کی ’’نیشنل ہیلتھ سروس‘‘ کی مدد کرسکتے ہیں؟ جس پر انہوں نے اپنی ٹیم کو نیا وینٹی لیٹر ڈیزائن کرنے میں لگا دیا، جو دس دنوں میں پیداوار کے مرحلے میں جانے کےلیے تیار ہے۔

ڈائسن کمپنی نے فوری طور پر ایسے 15,000 وینٹی لیٹرز تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جن میں سے 10 ہزار برطانوی اداروں کے سپرد کیے جائیں گے جبکہ باقی 5000 وینٹی لیٹرز دوسرے ممالک کو عطیہ کردیئے جائیں گے۔

اس وینٹی لیٹر کی فی یونٹ قیمت کیا ہوگی؟ اس کے جواب میں جیمس ڈائسن کہتے ہیں کہ فی الحال قیمت متعین کرنے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ دنیا کی ہنگامی ضرورت کم سے کم وقت میں پوری کی جائے۔

واضح رہے کہ ناول کورونا وائرس ’’کووِڈ 19‘‘ کے شدید متاثرین کو سانس لینے میں انتہائی مشکل کا سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کےلیے وینٹی لیٹر (مصنوعی تنفس دینے والی مشین) کی ضرورت پڑتی ہے لیکن امریکا اور برطانیہ سمیت، دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں وینٹی لیٹرز کی تعداد، حالیہ ضرورت سے کہیں کم ہے۔

امید ہے کہ ڈائسن کمپنی کا یہ وینٹی لیٹر اس وائرس کے خلاف جنگ میں ہمارے لیے نئی کمک ثابت ہوگا۔