مچھلی نما آبدوز بنانے کا امریکی منصوبہ

واشنگٹن: دنیا بھر میں خود کار آبدوزوں پر تحقیق ہورہی ہے اور اب اس دوڑ میں امریکا بھی شامل ہوچکا ہے۔ اس ضمن میں امریکی ادارے ’ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی‘ ڈارپا نے تین کمپنیوں کو اس کا ٹھیکا بھی دیا ہے۔

تاہم اس کا ڈیزائن سمندروں میں پائی جانے والی مچھلی مینٹا رے جیسا ہے اور دور سے دیکھنے پرآبدوز ہوبہو کسی مچھلی کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اسے سمندروں میں طویل عرصے تک رہنے کے ڈیزائن کیا جاچکا ہے اور اسے غیرانسانی زیرِ آب رہنے والی سواری (یو یو وی) کا عمومی نام دیا جاتا ہے۔ اپنے نام کی طرح یہ کسی انسانی مداخلت کے بغیر طویل وقت سمندر میں گزارسکے گی۔

اس منصوبے کو مینٹا رے پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے۔ دنیا بھر کی جدید ترین بحری افواج اس پر کام کررہی ہیں اور خود برطانیہ نے بھی ایک منصوبے کا اغاز کیا ہے جس کے تحت مصنوعی ذہانت سے چلنے والی غیرانسان بردار آبدوز بنانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
آبدوزوں کی مرمت اور ایندھن بھرنے کا کام انسان کرتے ہیں اور امریکی بحریہ اس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح نیوی اہلکار اور کمانڈروں کے پاس اپنے مشن کے لیے مناسب وقت مل سکتا ہے۔

اس کے لیے ڈارپا کمپنی نے لاک ہیڈ مارٹن، نارتھروپ گرومین سسٹمز اور نیوا ٹیک کمپنی سے کہا ہے کہ طویل عرصے تک اپنا مشن انجام دینے والی یو یو وی تیار کی جائے جس میں ایک کمپنی میٹرون انکارپوریٹ بھی شامل ہے۔ یہ کمپنی سمندر کی گہرائی میں توانائی کے حصول پر کام کررہی ہے۔

مینٹا رے خود کار آبدوز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ کم توانائی استعمال کرے گی اور دوسری جانب اس میں زنگ سے ناکارگی اور ٹوٹ پھوٹ کا امکان بھی کم کیا گیا ہے۔

اس موقع پر مینٹا رے پروجیکٹ کے سربراہ کمانڈر کائل وورنر کے بتایا کہ اس پروگرا م کے تحت انسانوں کے بغیر سمندری کنارے اور گہرائیوں تک مشن انجام دینے والی آبدوز بنائی جائے گی۔ کامیابی کی صورت میں اسے روایتی آبدوزوں کی جگہ استعمال کرنا ممکن ہوگا۔