کورونا وائرس پر ڈبلیو ایچ او کا انتباہ جاری

جنیوا: عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے چین سے پھوٹنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے ہنگامی خریداری، تقاریب کی منسوخی کے علاوہ کروز شپ سے سفر پر تحفظات کو حد سے زیادہ عالمی ردعمل قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گبریوسس نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال کے مطابق اقدامات لینا چاہئیں۔ سب کچھ بند کر دینے سے فائدہ نہیں ہوگا۔ادھر چین میں وائرس سے مزید 74 افراد کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد 1900 کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔

چین میں سرکاری حکام کے مطابق کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 72 ہزار ہے جبکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی سینکڑوں افراد میں مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا سے متاثرہ مرکزی علاقے ووہان سے باہر اس وائرس نے انتہائی معمولی آبادی کو نشانہ بنایا ہے اور وہاں شرح اموات بھی بہت کم ہے۔اے ایف پی کے مطابق وبا کے پھوٹنے سے عالمی معیشت کو خطرہ لاحق ہوا ہے کیونکہ چین کی حکومت نے آبادی کے ایک بڑے حصے کو حفاظتی اقدامات کے تحت الگ تھلگ کیا۔

آئی فون بنانے والی ایپل سمیت دنیا کی بڑی کمپنیوں نے پیداوار میں کمی کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔کورونا کے وبا کے بعد دنیا کے کئی ملکوں نے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کی جبکہ بعض تجارتی ایکسپو، کھیلوں کے مقابلے اور کلچرل تقاریب بھی متاثر ہوئیں۔وائرس نے کروز شپ انڈسٹری کو بری طرح متاثر کیا جب جاپان کے ساحل پر پہنچنے والے کروز میں سینکڑوں مسافروں میں کورونا کی تصدیق ہوئی۔ڈبلیو ایچ او نے اس سے قبل بھی چین کے لیے سفری پابندیوں کو غیر ضروری قرار دیا تھا اور کروز شپ کے سفر کو معطل کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔صحت کے عالمی ادارے نے وبا سے نمٹنے کے لیے چین کے اقدامات کی تعریف کی تھی۔