بھارت میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور بھارتی فورسزکی ظالمانہ کاروائیوں سے اب تک درجنوں افراد جانوں سے ہاتھ دھوچکے ہیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں کئی شہروں میں مودی سرکار کی ہدایات کی روشنی میں زخمیوں کو طبی امداد بھی نہیں دی جارہی اور آرایس ایس کے غنذے ہسپتالوں اور پرائیویٹ کلینکس کو چیک کررہے ہیں اور طبی عملہ کو خبراد کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی اور خاندان کی سلامتی کے لیے زخمیوں کے علاج سے گریزکریں.
اسی طرح آرایس ایس کے دہشت گردوں اور مودی سرکار کی جانب سے میڈیا ہاﺅسزپر بھی شدید دباﺅ ہے کہ وہ آرایس ایس اور بھارتی پولیس کی ریاستی دہشت گردی کی کوریج کو مثبت اندازمیں پیش کریں. بتایا جارہا ہے کہ وزیرداخلہ امیت شاہ کی زیر سرپرستی آرایس ایس کے غنذے ملک بھر میں مسلمانوں کی املاک کے بارے میں تفصیلات جمع کررہے ہیں
اسی طرح مساجد اور مسلم وقف کے ملکیت جائیدادوں کی فہرستیں بھی تیار کی جارہی ہیں ‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ کے ذریعے تشدد کے واقعات اور ہلاکتوں جو اعداد وشمار پیش کیئے جارہے ہیں وہ جعلی ہیں رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مودی سرکار دہلی سمیت مسلمان اکثریت والوں علاقوں میں فوجی اور نیم فوجی دستے تعینات کررہی ہے بعض بھارتی تجزیہ نگاروںکا خیال ہے کہ ملک میں کچھ ”بڑا“ہونے جارہا ہے .ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر 25کروڑ سے زیادہ بھارتی مسلمانوں کو چھیڑا گیا تو ملک میں بڑے پیمانے پر فسادات اور خانہ جنگی شروع ہونے کا خدشہ ہے اور مسلمانوں کے خلاف متعصب پالیسیوں سے بھارت کے مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی آئے گی.