“احتساب قادیانیت”

سبق نمبر 1

“عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت”

عقیدہ ختم نبوت کیا ہے؟

عقیدہ ختم نبوت کا مطلب یہ ہے کہ نبیوں کی تعداد حضورﷺ کے دنیا میں تشریف لانے سے پوری ہوچکی ہے ۔ حضورﷺ کے بعد نبوت اور رسالت ختم ہوچکی ہے۔ اب تاقیامت کسی بھی انسان کو نبوت یا رسالت نہیں ملے گی۔ یعنی تاقیامت نبیوں کی تعداد میں کسی ایک نبی کا اضافہ نہیں ہوگا۔

“قرآن مجید کا اسلوب ”

قرآن مجید نے جہاں اللہ تعالٰی کی وحدانیت، فرشتوں پر ایمان ،قیامت پر ایمان کو جزو ایمان قرار دیا ہے۔ وہاں سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام کی نبوت و رسالت پر ایمان بھی ایمان کا جزو قرار دیا ہے۔

لیکن پورے قرآن میں ایک جگہ بھی یہ نہیں فرمایا کہ حضورﷺ کے بعد بھی کسی نئے نبی کی وحی یا نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ نبوت و رسالت حضورﷺ کے تشریف لانے کے بعد منقطع ہوچکی ہے۔ اب تاقیامت کوئی نیا نبی یا رسول نہیں آئے گا ۔ کیونکہ اگر کسی نئے نبی یا رسول نے آنا ہوتا تو قرآن جیسی جامع کتاب میں اس کا ذکر ضرور موجود ہوتا۔

اب ہم چند آیات آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں جن میں سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام اور ان پر ہونے والی وحی پر ایمان لانے کا ذکر ہے۔ لیکن حضورﷺ کے بعد کسی نئے نبی پر ہونے والی وحی پر یا نئے نبی کی نبوت پر ایمان لانے کا کوئی ذکر اشارتا، کنایتا بھی نہیں ہے۔

آیت نمبر 1

وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ وَ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ؕ۔

اور(ایمان والے وہ ہیں)جو اس (وحی) پر بھی ایمان لاتے ہیں جو آپ پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی ۔اور آخرت پر وہ مکمل یقین رکھتے ہیں۔

(سورۃ البقرۃ آیت نمبر 4)

آیت نمبر 2

لٰکِنِ الرّٰسِخُوۡنَ فِی الۡعِلۡمِ مِنۡہُمۡ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ وَ الۡمُقِیۡمِیۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ الۡمُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ اُولٰٓئِکَ سَنُؤۡتِیۡہِمۡ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ۔

البتہ ان (بنی اسرائیل) میں سے جو لوگ علم میں پکے ہیں اور مومن ہیں وہ اس (کلام) پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو (اے پیغمبر) تم پر نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو تم سے پہلے نازل کیا گیا تھا اور قابل تعریف ہیں وہ لوگ جو نماز قائم کرنے والے ہیں ، زکوٰۃ دینے والے ہیں اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم اجر عظیم عطا کریں گے۔

(سورۃ النساء آیت نمبر 162)

آیت نمبر 3

وَ لَقَدۡ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ وَ اِلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ لَئِنۡ اَشۡرَکۡتَ لَیَحۡبَطَنَّ عَمَلُکَ وَ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ۔

اور یہ حقیقت ہے کہ تم سے اور تم سے پہلے تمام پیغمبروں سے وحی کے ذریعے یہ بات کہہ دی گئی تھی کہ اگر تم نے شرک کا ارتکاب کیا تو تمہارا کیا کرایا سب غارت ہوجائے گا ۔ اور تم یقینی طور پر سخت نقصان اٹھانے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔

(سورۃ الزمر آیت نمبر 65)

آیت نمبر 4

قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ ہَلۡ تَنۡقِمُوۡنَ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنۡ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡنَا وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلُ ۙ وَ اَنَّ اَکۡثَرَکُمۡ فٰسِقُوۡنَ۔

تم (ان سے) کہو کہ : اے اہل کتاب ! تمہیں اس کے سوا ہماری کون سی بات بری لگتی ہے کہ ہم اللہ پر اور جو کلام ہم پر اتارا گیا اس پر اور جو پہلے اتارا گیا تھا اس پر ایمان لے آئے ہیں ، جبکہ تم میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں۔

(سورۃ المائدہ آیت نمبر 59)

آیت نمبر 5

کَذٰلِکَ یُوۡحِیۡۤ اِلَیۡکَ وَ اِلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۙ اللّٰہُ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ۔

(اے پیغمبر) اللہ جو عزیز و حکیم ہے ، تم پر اور تم سے پہلے جو (پیغمبر) ہوئے ہیں ، ان پر اسی طرح وحی نازل کرتا ہے۔

(سورۃ الشوری آیت نمبر 3)

ان تمام آیات میں بلکہ پورے قرآن میں حضور ﷺ اور حضور ﷺ سے پہلے نازل ہونے والی وحی کا ہی ذکر ہے۔ حضورﷺ کے بعد کسی نئے نبی پر نازل ہونے والی وحی کا ذکر نہیں۔

عقیدہ ختم نبوت اتنا ضروری اور اہم عقیدہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے عالم ارواح میں، عالم دنیا میں، عالم برزخ میں، عالم آخرت میں، حجتہ الوداع کے موقع پر ،درود شریف میں اور معراج کے موقع پر اس کا تذکرہ کروایا۔

“عالم ارواح میں عقیدہ ختم نبوت کا تذکرہ ”

وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ۔

اور (ان کو وہ وقت یاد دلاؤ) جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا تھا کہ : اگر میں تم کو کتاب اور حکمت عطا کروں ، پھر تمہارے پاس کوئی رسول آئے جو اس (کتاب) کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے ، تو تم اس پر ضرور ایمان لاؤ گے ، اور ضرور اس کی مدد کرو گے ۔ اللہ نے (ان پیغمبروں سے) کہا تھا کہ : کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو اور میری طرف سے دی ہوئی یہ ذمہ داری اٹھاتے ہو؟ انہوں نے کہا تھا : ہم اقرار کرتے ہیں ۔ اللہ نے کہا : تو پھر (ایک دوسرے کے اقرار کے) گواہ بن جاؤ ، اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہی میں شامل ہوں۔

(آل عمران آیت نمبر 81)

اس آیت کریمہ میں بھی حضورﷺ کی آمد کا ذکر ہے کہ اگر وہ آخری نبی کسی دوسرے نبی کے زمانہ نبوت میں آ گئے تو اس نبی کو اپنی نبوت چھوڑ کر نبی آخر الزماںﷺ کی پیروی کرنی پڑے گی ۔ یعنی عالم ارواح میں بھی حضور ﷺ کی ختم نبوت کا تذکرہ ہورہا ہے۔

“عالم دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کا تذکرہ”

عالم دنیا میں سب سے پہلے سیدنا آدمؑ پیدا ہوئے لیکن حضورﷺ نے فرمایا کہ

“انی عنداللہ مکتوب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طیینتہ”

میں اس وقت بھی (لوح محفوظ میں) آخری نبی لکھا ہوا تھا جب آدمؑ ابھی گارے میں تھے۔

(مشکوۃ حدیث نمبر 5759 ، باب فضائل سید المرسلینﷺ)
(کنزالعمال حدیث نمبر 31960 ٬ باب فی فضائل متفرقة تنبی عن التحدث بالنعم و فیه ذکر ذکر نسبه ﷺ)

اللہ تعالٰی نے دنیا میں جس نبی کو بھی بھیجا اس کے سامنے حضور ﷺ کے آخری نبی ہونے کا ذکر یوں فرمایا ۔

“لم یبعث اللہ نبیا آدم ومن بعدہ الا اخذ اللہ علیہ العھد لئن بعث محمدﷺ وھو حی لیومنن بہ ولینصرنہ ”

حق تعالی نے انبیاء کرامؑ میں سے جس کو بھی مبعوث فرمایا تو یہ عہد ان سے ضرور لیا کہ اگر ان کی زندگی میں محمدﷺ تشریف لے آئیں تو وہ ان پر ایمان لائیں اور ان کی مدد کریں۔

(تفسیر ابن جریر (عربی) جلد 5 صفحہ 540 تفسیر آیت نمبر 80 سورہ آل عمران طبع مصر 2001ء)

اس کے علاوہ حضورﷺ نے فرمایا کہ

“بین کتفی آدم مکتوب محمد رسول اللہ خاتم النبیین”

آدمؑ کے دونوں کندھوں کے درمیان محمد رسول اللہﷺ آخری نبی لکھا ہوا تھا ۔

(خصائص الکبری جلد 1 صفحہ 19 طبع ممتاز اکیڈمی لاہور )

اس کے علاوہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ

عن ابی ھریرۃ ؓ قال قال رسول اللہﷺ لما نزل آدم بالھند واستوحش فنزل جبرائیل ۔ فنادی باالاذان اللہ اکبر مرتین۔ اشھد ان لا الہ الااللہ مرتین۔ اشھد ان محمد الرسول اللہ مرتین۔ قال آدم من محمد۔ فقال ھو آخر ولدک من الانبیاء ۔

حضرت ابوہریرة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ آدمؑ جب ہند میں نازل ہوئے تو ان کو (بوجہ تنہائی) وحشت ہوئی تو جبرائیلؑ نازل ہوئے اور اذان پڑھی۔ اللہ اکبر 2 بار پڑھا ۔ اشھد ان لا الہ الااللہ 2 بار پڑھا ۔ اشھد ان محمد الرسول اللہ 2 بار پڑھا۔ آدمؑ نے جبرائیلؑ سے پوچھا محمدﷺ کون ہیں تو جبرائیلؑ نے فرمایا کہ انبیاء کرامؑ کی جماعت میں سے آپؑ کے آخری بیٹے ہیں۔

(کنزالعمال حدیث نمبر 32139 ٬ باب فی فضائل متفرقة تنبی عن التحدث بالنعم و فیه ذکر ذکر نسبه ﷺ)

“عالم برزخ یعنی عالم قبر میں عقیدہ ختم نبوت کا تذکرہ”

قبر میں جب فرشتے مردے سے سوال کریں گے کہ تیرا رب کون ہے اور تیرا دین کیا ہے اور تیرے نبی کون سے ہیں۔ تو مردہ جواب دے گا کہ

ربی اللہ وحدہ لاشریک لہ الاسلام دینی محمد نبی وھو خاتم النبیین فیقولان لہ صدقت۔

میرا رب وحدہ لاشریک ہے ۔ میرا دین اسلام ہے ۔ اور محمدﷺ میرے نبی ہیں اور وہ آخری نبی ہیں۔ یہ سن کر فرشتے کہیں گے کہ تو نے سچ کہا ۔

(تفسیر درمنثور (عربی)جلد 14 صفحہ 235 تفسیر سورة الواقعہ آیت نمبر 83 مطبوعہ مصر 2002ء)

(تفسیر درمنثور (اردو ترجمہ) جلد 6 صفحہ 404 تفسیر سورة الواقعہ آیت نمبر 83 مطبوعہ ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور 2006ء)

“عالم آخرت میں بھی عقیدہ ختم نبوت کا تذکرہ”

“عن ابی ھریرۃ فی حدیث الشفاعتہ فیقول لھم عیسی علیہ السلام ۔۔۔‏‏‏‏‏‏اذْهَبُوا إِلَى مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَخَاتِمُ الْأَنْبِيَاءِ”

حضرت ابو ھریرۃ ؓ سے ایک طویل روایت میں ذکر کیا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ۔ جب لوگ حضرت عیسیٰؑ سے قیامت کے روز شفاعت کے لئے عرض کریں گے تو وہ کہیں گے کہ آنحضرت ﷺ کے پاس جاؤ ۔ لوگ میرے پاس آیئں گے اور کہیں گے اے اللہ کے رسول محمدﷺ آخری نبی۔

(بخاری حدیث نمبر 4712 ٬ کتاب التفسیر٬ باب ذریة من حملنا مع نوح)

لیجئے قیامت کے دن بھی حضورﷺ کی ختم نبوت کا تذکرہ ہوگا۔

“حجتہ الوداع میں ختم نبوت کا تذکرہ”

“عن ابی امامتہ ؓ قال قال رسول اللہﷺ فی خطبتہ یوم حجتہ الوداع ایھاالناس انہ لانبی بعدی ولا امتہ بعدکم”

(حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے اپنے خطبہ حجتہ الوداع میں فرمایا اے لوگو! نہ میرے بعد کوئی نبی ہوگا اور نہ تمہارے بعد کوئی امت ہوگی)

(کنزالعمال حدیث نمبر 12918 ٬ باب حجة الوداع)

خلاصہ

ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ نبیوں کی تعداد حضور ﷺ کے تشریف لانے سے پوری ہوچکی ہے۔ ختم نبوت کا عقیدہ اتنا ضروری اور اہم عقیدہ ہےکہ عالم ارواح ہو یا عالم دنیا ،عالم برزخ ہو یا عالم آخرت ، ہر جگہ اللہ تعالٰی نے حضورﷺ کے آخری نبی ہونے کے تذکرے کروائے ہیں