انگڑائی لینا ، آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا اور جسم پر رونگٹے کھڑے ہونے کے پیچھے کیا راز ہے؟

اسلام آباد : کیا آپ جانتے ہیں کہ انگڑائی لینا یا آنکھوں سے آنسوؤں کا جاری ہونا اور جسم پر رونگٹے کھڑے ہونے کے پیچھے کیا راز ہے؟ جان کر سبحان اللہ کہہ اٹھیں گے ۔

انسانی جسم کو قدرت نے اس قدر پرپیچ انداز میں ڈیزائن کیا ہے کہ سائنسداں آج بھی اس کے بہت سے افعال سمجھنے سے قاصر ہیں، جیسے جیسے ریسرچ آگے بڑھ رہی ہے۔ جسم کے ہر فعل کا ایک نیا مقصد سامنے آرہا ہے۔

میڈیکل سائنس جیسے جیسے ترقی کررہی ہے ، انسانی جسم کی ایک ایک حرکت کی وضاحت کرتی جارہی ہےمندرجہزیل افعال انسانی جسم کے دفاعی نظام کا حصہ ہیں جن کا مقصد جسم کو پہنچنے والے انتہائی بڑے نقصان کے خلاف مدافعت کرنا ہے۔ چھینک ناک سانس کی آمد و رفت کا بنیادی ذریعہ ہے اور آپ کو چھینک اس وقت آتی ہے جب ناک میں ہوا کی گزرگاہ کسی چیز سے الرجی کا شکار ہو یا اس میں کچرا بھر گیا ہو

درحقیقت یہ اس کچرے کو باہر نکالنے اور ہوا کی گزر گاہ کو صاف رکھنے کے لیے انسانی جسم کا خود کار ذریعہ ہے۔ انگڑائی لینا عموماً انگڑائی لینے کے عمل کو برا سمجھا جاتا ہے لیکن صبح اٹھتے ہی اکثرافراد انگڑائی لیتے ہیں، ایسا کرنے سے طویل وقت تک لیٹنے رہنے کے سبب سست پڑجانے والے نظامِ خون کو اٹھنے کے بعد بحال کرنا ہوتا ہے اوراس سے جسم کےمسلز کام کے لیے تیارہوجاتے ہیں۔

جمائی لینا جمائی کو عام طور پر سستی کی نشانی تصور کیا جات ہے اوراس کے بارے میں متعدد خیالات موجود ہیں، لیکن طبی طورپراس کا بنیادی مقصد دماغ کو بہت زیادہ گرم ہونے سے بچانا ہے۔ رونگٹے کھڑے ہونا ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے جسم کے رونگٹے خوف کی حالت میں کھڑےہوتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

جب موسم ٹھنڈا ہوتا ہے تو جسم رونگٹے کھڑے کرکے جسم سے حرارت کے اخراج کی شرح کو کم کرتا ہے، اس طرح سرد موسم میں گرم رہنا آسان ہوجاتا ہے۔