سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کردیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کاحکم نامہ معطل کرتے ہوئے اسے عوامی اہمیت کا معاملہ قراردیتے ہوئے ازخود نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف جیورسٹ فاؤنڈیشن کی درخواست کی سماعت کی۔

جیورسٹ فاؤنڈیشن کے وکیل ریاض حنیف راہی نے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔

عدالت نے استدعامسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیس واپس لینے کیلئے ہاتھ سے لکھی درخواست کیساتھ کوئی بیان حلفی نہیں، معلوم نہیں مقدمہ آزادانہ طورپرواپس لیا جا رہا ہے یا نہیں۔

وزیراعظم نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کردی

اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے بتایا کہ 29 نومبر کو آرمی چیف ریٹائر ہو رہے ہیں، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن صدر مملکت کی منظوری کے بعد جاری ہوچکا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ صدر کی منظوری اور نوٹیفکیشن دکھائیں۔ اٹارنی جنرل نے دستاویزات اور وزیراعظم کی صدر کوسفارش عدالت میں پیش کی۔

وزیراعظم کو آرمی چیف تعیناتی کا اختیارنہیں

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف تعینات کرنے کا اختیارنہیں، یہ اختیارصدر کا ہے، یہ کیا ہوا پہلے وزیراعظم نے توسیع کا لیٹرجاری کردیا، پھروزیراعظم کو بتایا گیا توسیع آپ نہیں کر سکتے تو صدر نے 19 اگست کو منظوری دی، پھر وزیراعظم نے کیا 21 اگست کو دوبارہ منظوری دی؟۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری ضروری تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی اور کیا کابینہ کی منظوری کے بعد صدر نے دوبارہ منظوری دی؟۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری ضروری تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی توسیع کی منظوری دی اور کیا کابینہ کی منظوری کے بعد صدر نے دوبارہ منظوری دی؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سمری میں توسیع لکھا گیا جبکہ نوٹیفکیشن میں آرمی چیف کا دوبارہ تقرر کردیا گیا، قواعد میں آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کا اختیار نہیں، حکومت صرف ریٹائرمنٹ کو معطل کر سکتی ہے، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ ابھی ہوئی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آرمی چیف نے 3 ریٹائرڈ افسران کوسزادی، ان کی ریٹائرمنٹ معطل کرکے ان کا ٹرائل کیا گیا اورسزادی گئی۔