اب فنگرپرنٹ کے ذریعے منشیات کی بھی شناخت ممکن

لندن: فنگرپرنٹ کےذریعے اب بالخصوص ہیروئن اور دیگر منشیات کے بارے میں معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا کسی شخص نے ہیروئن استعمال کی ہے یا اسے ہاتھوں میں اٹھایا ہے۔ فنگر پرنٹس کی افادیت کی وجہ سے اگر کوئی مجرم ہیروئن دینے یا لینے کے بعد اچھی طرح ہاتھ بھی دھولے تب بھی فنگرپرنٹ نظام اسے پکڑ سکتا ہے۔

برطانیہ میں یونیورسٹی آف سرے نے یہ فنگرپرنٹ ٹیسٹ بنایا ہے۔ اس میں ہائی ریزولوشن اسپیکٹرواسکوپی کو استعمال کیا گیا ہے۔ یہ نظام بطورِ خاص ہیروئن کی شناخت کرسکتا ہے جس کا فارمولہ 6-monoacetylmorphine ہے۔ اس کے علاوہ امریکا میں کلاس اے کی دیگر نشہ آور اشیا بھی اس نظام کے ذریعے بھانپی جاسکتی ہیں۔

یہ نظام اتنا مؤثر ہے کہ ہیروئن کی شدت دیکھتے ہوئے بتاسکتا ہے کہ آیا کوئی شخص باقاعدہ اس میں ملوث ہے یا پھر اس نے کسی منشیات کے عادی سے صرف ہاتھ ہی ملایا ہے۔ سائنسدانوں نے برطانیہ میں منشیات سے بحالی کے ایک ہسپتال میں جاکر وہاں موجود ایسے افراد سے رابطہ کیا جنہوں نے 24 گھنٹے کے اندر اندر ہیروئن یا دیگر منشیات کا استعمال کیا تھا۔

پہلے کئی افراد کے دائیں ہاتھ کی تمام انگلیوں کے فنگر پرنٹ لئے گئے اور اس کے بعد انہیں صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کا کہا گیا۔ پھر کچھ دیر تک نائٹرائل کے دستانے پہنائے گئے اور پھر ان کی انگلیوں کا دوبارہ فنگرپرنٹ ٹیسٹ کیا گیا۔ اس کے علاوہ 50 ایسے افراد کے فنگر پرنٹ بھی لئے گئے جو کسی قسم کا نشہ استعمال نہیں کرتے تھے۔

اس ٹیکنالوجی کی بدولت منشیات کے باقاعدہ عادی نہ ہونے والوں کو شناخت کرلیا خواہ انہوں نے ہیروئن کو براہِ راست ہاتھ لگایا تھا پھر ہاتھ دھولیے تھے یا پھر کسی ایسے شخص سے ہاتھ ملایا تھا جس نے ہیروئن کا ہاتھ لگایا تھا۔

اس کےبعد ہیروئن کے باقاعدہ عادی افراد پر بھی اسے آزمایا اور ان کا ڈیٹا دیکھا گیا کیونکہ ان کے فنگرپرنٹ میں مارفین، نواسکیپامائن اور ایسیٹائلوکوڈین جیسے کیمیکل موجود ہوتے ہیں کیونکہ ہیروئن جسم کے اندر جاکر انہی اجزا میں تقسیم ہوتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں