ٹوکیو: مائیکروسافٹ جاپان نے گزشتہ روز اپنے ایک دفتری تجربے کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹیوں کی حکمتِ عملی سے ان کے ملازمین نہ صرف زیادہ خوش ہوئے بلکہ انہوں نے پہلے کی نسبت 40 فیصد زیادہ کام بھی کیا۔ یعنی کام کے حوالے سے ان کی پیداواری صلاحیت میں 40 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ ہوگیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند سال یہ تجویز دنیا بھر میں گردش کررہی ہے کہ اگر لوگ پورے ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں تو اس سے ایک طرف انہیں زیادہ سکون و آرام ملے گا تو دوسری جانب اس سے ماحول پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ لیکن اس تجویز کو بڑے پیمانے پر آزمانے کےلیے کوئی ادارہ بھی تیار نہیں تھا۔ آخرکار یہ ہمت مائیکروسافٹ جاپان کی انتظامیہ نے دکھا دی۔
اس سال اگست کے مہینے میں مائیکروسافٹ جاپان نے اپنے تمام کے تمام 2300 ملازمین کےلیے ’’ورک لائف چوائس چیلنج سمر 2019‘‘ کا اعلان کیا، جس کے تحت ملازمین کو ہفتے اور اتوار کے ساتھ ساتھ ہر جمعے کی اضافی چھٹی بھی دی گئی تاکہ وہ اپنی نجی زندگی کا لطف اٹھا سکیں۔
چھٹیوں سے لطف اندوز ہونے کےلیے ہر ملازم کو علیحدہ سے کچھ رقم بھی دی گئی جو زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ین (تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) جتنی تھی۔
یہ تجربہ ایک مہینے تک جاری رہا جبکہ اس سال اگست میں 5 جمعے ہونے کی وجہ سے ملازمین کو 31 دنوں میں سے 15 دن کی چھٹی مل گئی۔ مزید یہ کہ روزانہ کام کے اوقات بھی نہیں بڑھائے گئے؛ یعنی مائیکروسافٹ جاپان کے تمام ملازمین کو روزانہ معمول کے مطابق 9 گھنٹے کام کرنے کےلیے کہا گیا۔
تجربہ ختم ہوجانے کے بعد کمپیوٹر سائنس، ریاضی اور سماجیات کے ماہرین آپس میں سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور اس پورے مہینے کے دوران مائیکروسافٹ جاپان کی کارکردگی کا بھرپور جائزہ لیا۔
دو ماہ تک جاری رہنے والے اس تجزیئے میں جہاں یہ معلوم ہوا کہ مائیکروسافٹ جاپان میں کام کرنے والے ملازمین کی اوسط کارکردگی اور پیداواری صلاحیت میں 40 فیصد اضافہ ہوا، وہیں یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ ہفتے میں تین چھٹیاں ملنے پر ملازمین بہت زیادہ خوش ہوئے اور ان کی صحت بھی اچھی رہی۔
’’کم وقت کام کیجیے، خوب آرام کیجیے اور بہت کچھ سیکھیے،‘‘ مائیکروسافٹ جاپان کے سی ای او تاکویا ہیرانو نے اپنے ادارے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا۔ ’’میں چاہتا ہوں کہ ملازمین اس بارے میں سوچیں کہ وہ کام کے 20 فیصد کم وقت میں ویسے ہی نتائج کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔‘‘