نیب اور ایجنسیاں ظاہر کردہ اثاثوں سے ایک مرلہ زیادہ زمین یا ایک روپیہ زیادہ لے آئیں تو سیاست چھوڑ دونگا، اکرم درانی کا چیلنج ، آزادی مارچ سے متعلق بھی زبردست اعلان کردیا

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر اور رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کی عبوری ضمانت میں 21 نومبر تک توسیع کر دی جبکہ نیب کی جواب جمع کرانے کے لئے وقت کی استدعا عدالت نے منظور کر لی۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر اور رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کی عبوری ضمانت میں 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے کیس کی سماعت کی. نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لئے وقت کی استدعا کی عدالت نے نیب کی استدعا منظور کر لی۔نیب اکرم خان درانی کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور 2 رہائشی منصوبوں میں کرپشن انکوائریز کر رہے ہیں، رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے۔اکرام خان درانی نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ جمعیت علماء اسلام سے تعلق اور آزادی مارچ کے باعث نیب ہراساں کر رہا ہے.

نیب اپنے قیام سے ہی پولیٹیکل انجینئر نگ کیلئے استعمال ہوتا آیا ہے،مزید کیس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی ۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اکرم درانی نے کہاکہ عمران خان نے کہا تھا پانچ سو لوگ کہیں تو استعفیٰ دیدوں گا، ہم اس الیکشن میں 9 اپوزیشن کے چار کروڑ بہتر لاکھ لوگ سامنے لے آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو، شہباز شریف اور دیگر جماعتوں کے قائدین اپنی پارٹی اور اپنے ووٹرز کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا دھرنا عمران خان کے خلاف ہے کسی اور کے خلاف نہیں، شہباز شریف اور بلاول بھٹو دونوں کی مجبوریاں تھیں جس وجہ سے وہ نہیں آئے۔

انہوں نے کہاکہ مریم نواز کی ضمانت کا فیصلہ ہے شہباز شریف نے وہاں جانا تھا،جو بھی فیصلہ ہو گا موقع پر ہو گا۔ اکرم درانی نے کہاکہ میں اپنے اثاثے الیکشن کمیشن میں ظاہر کر چکا ہوں، ایف آئی اے، نیب اور ایجنسیاں ظاہر کردہ اثاثوں سے ایک مرلہ زیادہ زمین یا ایک روپیہ زیادہ لے آئیں تو سیاست چھوڑ دونگا۔ اکرم درانی نے کہاکہ ہم جمہوری لوگ ہیں احتجاج کے دوران ایک گملا یا پتہ نہیں ٹوٹا، ہم آزادی مارچ کے بعد ہائی ویز، پورے اضلاع اور ملک بند کر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آزادی مارچ کے بعد جیل بھرو تحریک شروع کرینگے،

پوری اپوزیشن آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریگی، لوگوں کے اتنے بڑے مجمعے پر طاقت کے استعمال کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔اکرم خان درانی نے کہاکہ اپوزیشن کے ساتھ عوام کی اکثریت ہے،حکومت کے ووٹ اپوزیشن سے کم ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کیا لزامات ہیں۔ اکرم درانی نے کہاکہ میں نے اپنے تمام اثاثے الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں جمع کروائے ہوئے ہیں۔