اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے مولانا فضل الرحما ن کو اپنا لیڈر مان لیا،چوہدری شجاعت کا رابطہ،اہم مشورہ دیدیا‎

اسلام آباد : مبارک ہو آپ نے میلہ لوٹ لیا ہے، چوہدری شجاعت حسین کا مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ، چوہدری شجاعت نے کہا کہ آپ کو مبارک ہو آپ نے میلہ لوٹ لیا ہے، اپوزیشن کی دونوں جماعتوں نے آپ کو اپنا لیڈر مان لیا ہے، چوہدری شجاعت حسین نے کہاکہ شہباز شریف تو حادثاتی اور واقعاتی طور پر اپوزیشن لیڈر بن گئے ہیں، شہباز شریف کا دھرنے میں کوئی کردار نہیں۔

چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اصل اپوزیشن لیڈر فضل الرحمان ہیں جنہوں نے دونوں بڑی جماعتوں کو اپنے پیچھے لگا لیا ہے، چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات سے فوج کے خلاف جو غلط تاثر گیا ہے اسے مٹانے کی کوشش کریں۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر اور مرکزی رہنما مولانا عطاء الرحمن نے کہاہے کہ موجودہ حکمران نا اہل تھے اور ہیں آئندہ بھی اچھی پرفارمنس کی کوئی امید نہیں ہے،وزیر اعظم کے استعفیٰ کے مطالبہ پر تمام جماعتیں متفق ہیں، ذہن میں بہت سارے پلان ہیں،عمران حکومت کو احتجاج کے نتیجے میں جانا ہی ہوگا۔خیبر پختون خوا کے امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہاکہ ہمیں اپنے کارکنوں پر فخر ہے جنتی عزت ہمیں پاکستان کے عوام اور کارکنوں نے بخشی ہے شاید تاریخ اس کو نہ بھلا پائے نہ تاریخ میں اس سے پہلے اتنا بڑا اجتماع اسلام آباد میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر آپ حکومت میں ڈلیور کر تے ہیں توقوم فوراً آپ کو اتارنے کی خواہش مند نہیں ہوسکتی انہوں نے آکر ثابت کیا ہے کہ ہم نا اہل تھے،نا اہل ہیں اور آئندہ بھی ان سے اچھی پرفارمنس کی امید نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس جعلی اور نا اہل حکومت کو عوام اسی طرح کے احتجاج سے ہٹاتا ہے اور ہمیں یقین ہے انشاء اللہ احتجاج کے نتیجے میں اس حکومت کو جانا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی گفتگو میں بوکھلاہٹ بہت زیادہ ہے اور اس وقت پوری کابینہ بوکھلاہٹ کاشکار ہے۔ ایک سوال پر مولانا عطاء الرحمن نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ مطالبہ استعفیٰ ہے اس کے بعد ملک میں شفاف انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح لوگوں کی حاضری ہے تمام سیاسی قائدین اس سے خوش تھے تمام حضرات نے مولانا کو کامیاب آزادی مارچ پر مبارکباد دی ہے۔انہوں نے کہاکہ دو دن کی مہلت دینے پر بھی مولانا فضل الرحمن کی سیاسی رہنماؤں سے مشاورت ہوئی تھی اور معاملات رہبرکمیٹی کے حوالے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا تاہم انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا اور اسی کا نتیجہ ہے ہم اب تک یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ور نہ ہمارے عوام کا مطالبہ ہے کہ ڈی چوک پر پہنچا جائے۔انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے فیصلہ کر دیا کہ ڈی چوک جانا ہے تو ان لوگوں کو وزیر اعظم ہاؤس جانے سے بھی کوئی نہیں روک پائیگا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ذہن میں بہت سارے پلان ہیں،انشاء اللہ مجھے یقین ہے یہ حکومت نہیں رہے گا۔