ملکی معیشت آہستہ آہستہ شدید مہنگائی کی طرف، ملک کے سرکاری قرضوں کا حجم کتنے کھرب تک پہنچ گیا؟

لاہور(بی این پی ) ملکی معیشت آہستہ آہستہ شدید مہنگائی کی طرف بڑھ رہی ہے۔جولائی تامارچ مالی سال2019میں مہنگائی کی شرح6.8فیصد ہونے کا امکان ہے جبکہ اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ مالی سال 2019میں مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد پر برقرار رہنے کا امکان ہے، مہنگائی کی8 فیصد شرح قابل برداشت رہے گی اگر حکومت راست اقدام کرے اور قابل عمل پالیسیاں بنائے اور ان پر عملدرآمد بھی یقینی بنائے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمت قابل برداشت ہے جو صرف مارچ میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ رمضان میں بھی مہنگائی بڑھنے کا امکان ہے۔دوسری جانب رواں مالی سال پہلی ششماہی میں ملکی و بیرونی دونوں قرضوں کا بہاؤ تقریباً دگنا ہونے سے ان میں بڑی حد تک اضافہ ہوا، روپے کی بے قدری بڑی وجہ ملک کے سرکاری قرضوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور مالی سال19کی پہلی ششماہی کے دوران سرکاری قرضوں کا حجم10فیصد اضافے سے دسمبر2018تک بڑھکر27.5کھرب روپے ہوگیا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپور ٹ کے مطابق مالی سال19کی پہلی ششماہی کے دوران ملکی و بیرونی دونوں قرضوں کا بہاؤ تقریباً دگنا ہوجانے سے ان میں بڑی حد تک اضافہ ہوا۔سٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں بیرونی قرضوں کے حجم میں اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں مسلسل ہونے والی کمی کو قرار دیا ہے ،مالی سال19کی دوسری سہ ماہی میں روپے کی قدر میں10.5فیصد کی نمایاں کمی سے بیرونی قرضوں کے حجم میں بھاری اضافہ دیکھا گیا ،مالی سال19کی پہلی ششماہی کے دوران ملکی قرضوں میں1.1ٹریلین روپے کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سٹیٹ بینک کے مطابق مالی خسارے کے بڑے بوجھ نے ملکی ذرائع کو اثر اندازکیا،مالی سال19کی پہلی ششماہی کے دوران حکومت کے ملکی قرضے زیادہ تر قلیل مدتی قرضوں پر مشتمل رہے اور اس دوران حکومت نے مرکزی بینک سے زیادہ قرضے حاصل کئے۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالی سال19کی پہلی سہ ماہی کے دوران مرکزی بینک سے زیادہ قرضے حاصل کئے اور دوسری سہ ماہی کے دوران شیڈول بینکوں سے زیادہ قرضے حاصل کرکے مرکزی بینک کے کچھ قرضے واپس کئے۔