امریکہ کی جانب سے بھارت کے خلاف پاکستان کو ایف-16 کے دفاعی استعمال کی اجازت تھی

واشنگٹن (زرائع) امریکا کی جانب سے اسلام آباد کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کی فراہمی کے وقت مستقبل میں بھارت کے ساتھ تنازع میں پاکستان کے لیے طیاروں کی نہ صرف ‘دفاعی اہمیت’ کا اعتراف کیا گیا تھا بلکہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس سے دونوں پڑوسیوں کے درمیان جوہری لڑائی کو روکا جاسکتا ہے۔

زرائع کی رپورٹ کے مطابق ان دونوں نکات کو اسلام آباد میں امریکی سفارتکار رہنے والی اینی پیٹرسن نے 24 اپریل 2008 کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو بھیجے گئے اپنے خصوصی پیغام میں شامل کیا تھا۔

انہوں نے لکھا تھا کہ ’جدید ایف-16 پروگرام پاکستان کو دینا اس اعتبار سے خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ مستقبل میں اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑائی ہوتی ہے تو اس سے پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کے بجائے روایتی ہتھیار استعمال کرنے کا وقت ملے گا‘۔

انہوں نے یہ بات واشنگٹن کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں کہی تھی جو 20 پیراگرافس پر مشتمل تھی اور وکی لیکس کے ذریعے سامنے آئی تھی۔

انہوں نے جس حوالے سے بات کی تھی اس میں 500 اے آئی ایم-120-سی5 جدید درمیانے فاصلے کا میزائل بھی شامل تھا جو گزشتہ ہفتے کشمیر کے تنازع پر بھارتی فضائیہ کے خلاف استعمال ہوا۔

بعدازاں 18 مارچ 2009 کو انہوں نے واشنگٹن کو ایک اور طویل پیغام ارسال کیا جس میں پاکستان کی جانب سے مزید ایف-16 طیاروں کی درخواست اور اس کی فروخت پر بھارتی اعتراضات شامل تھے۔

اس وقت بھارت کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے لکھا تھا کہ اگر ہمارا مقصد یہ ہے کہ فوج کو حکمتِ عملی تبدیل کرنے اور بھارتی سرحد پر فورسز کی ازسرِ نو تعیناتی پر مجبور کردیں تو اس معاہدے کو منسوخ کرنا ہمارے لیے مفید نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس سے یہ تاثر فروغ پائے گا کہ ہم پاکستان کی قیمت پر بھارتی اجارہ داری برقرار رکھنے کی حمایت کررہے ہیں اور فوج میں امریکا مخالف جذبات پروان چڑھیں گے‘۔

اسی پیغام میں انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہیں کیوں یقین ہے کہ ایف-16 طیارے جنوبی ایشیا میں جوہری تنازع کے امکان کو معدوم کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا ’بھارتی فوج کی برتری کو کم کرنے کے لیے پاکستان نے اپنا جوہری اور میزائل پروگرام اور فضائی ہتھیار تیار کیے ہیں، بنیادی طور پر امرامس سے لیس طیاروں کی فروخت میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان بھارت کے ساتھ تنازع میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر غور کرے گا’۔

سابق امریکی سفیر نے واشنگٹن کے پالیسی میکرز کو یہ بھی یاد کروایا تھا کہ 2008 میں بھارت جدید کثیرالمقاصد لڑاکا طیاروں میں پاکستان پر پہلے ہی برتری حاصل کرچکا ہے جہاں نئی دہلی کے پاس 736 طیارے ہیں وہیں پاکستان کے پاس صرف 370 ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ’بھارت 126 کثیرالمقاصد طیارے (ایف18 یا اس کے برابر) حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس سے نئی دہلی کو نہ صرف اہم ٹیکنالوجی حاصل ہوجائے گی بلکہ پاکستان پر اس کی فضائی برتری میں مزید اضافہ ہوگا۔

ایک اور پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ پہلے سے ہی نظر سے اوجھل تکنیک پر تربیت کررہی ہے اور اگر ہم نے پاکستان کی ہتھیار فروخت کرنے کی درخواست ٹھکرا دی تو خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں