کاربن اخراج کی بڑھتی ہوئی مقدار سبزیوں اور پھلوں کو جنک فوڈ بنا رہا ہے، ماہرین

متوازن غذا کے لیے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال لازمی ہے اور جنک فوڈ ہماری صحت کو تباہ کرسکتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیاں اور پھل بھی آہستہ آہستہ جنک فوڈ میں تبدیل ہورہے ہیں۔

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہماری فضا میں کاربن اخراج کی بڑھتی ہوئی مقدار ہماری غذاؤں کی تاثیر کو تبدیل کر رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند غذائیں جیسے پھل اور سبزیاں اپنی غذائیت کھو رہی ہیں اور ان کا صحت پر ممکنہ اثر جنک فوڈ جیسا ہوسکتا ہے۔

چونکہ پودوں کو افزائش کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا عام طور پر سمجھا جاتا تھا کہ جتنی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوگی اتنا ہی زیادہ پودوں کے لیے فائدہ مند ہوگا، تاہم نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ کاربن کی زیادہ مقدار پودوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کاربن کی وجہ سے غذائی پودے اپنی غذائیت کھو رہے ہیں۔ ان پودوں میں موجود اہم معدنیات جیسے پوٹاشیئم، کیلشیئم، آئرن، زنک اور پروٹین کم ہوتے جارہے ہیں جبکہ کاربو ہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہورہی ہے۔

کاربو ہائیڈریٹ جنک فوڈ میں پایا جاتا ہے اور یہ موٹاپے اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صنعتی انقلاب سے قبل فضا میں 10 لاکھ کے مقابلے میں 180 ذرات کاربن کے ہوتے تھے، لیکن اب کاربن ذرات کی تعداد 400 سے زائد ہوگئی ہے، جبکہ سنہ 2050 تک یہ تعداد 550 ہوجائے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لوگ ویسے ہی ضروری وٹامن اور معدنیات سے محروم رہتے ہیں، ایسے میں کاربن کے غذائی اشیا پر اثرت ان ممالک کے لیے مزید تباہ کن ثابت ہوں گے۔

ایک اندازے کے مطابق ان اثرات سے 80 کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بچے کچھے جنگلات کو بھی کاٹ کر وہاں پر زراعت کی جائے گی، یوں کاربن اخراج میں اضافہ ہوگا کیونکہ اسے جذب کرنے کے لیے درختوں میں کمی آتی جائے گی۔ گویا ایک سائیکل کی طرح صورتحال مزید خراب ہوتی جائے گی۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں