زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہِ تعبیر نہیں ہو سکتا: نعمان احمد لنگڑیال

لاہور(نیوز رپورٹر)صوبائی وزیر زراعت پنجاب ملک نعمان احمد لنگڑیال اور صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات فیاض الحسن چوہان اور ملک مسعود چئیرمین ٹاسک فورس برائے پیسٹی سائیڈ اینڈ فرٹیلائزر پنجاب نے آج محکمہ زراعت کے اہم امور بالخصوص حکومتی زرعی ترجیحات بارے زراعت ہاوس لاہور میں پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پرمحکمہ زراعت پنجاب کے اعلی افسران اور میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے۔ملک نعمان احمد لنگڑیال وزیر زراعت پنجاب نے میڈیا کو بتایا کہ موجودہ حکومت نے زرعی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کے لئے موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آتے ہی زرعی پالیسی کا ڈرافٹ24 اکتوبر2018 کو ترجیحاً مکمل کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب اس زرعی پالیسی کی دستاویز کو 20 فروری2019 کو لانچ کریں گے۔ صوبہ پنجاب کی تاریخ میں کسی بھی منتخب حکومت نے پہلی بار زرعی پالیسی کی تشکیل اور اس پر عملدرآمد کا آغاز کیا ہے ۔موجودہ حکومت نے مالی مسائل کے باوجودحکومت نے کاشتکاروں کے لئے موجودہ مالی سال میں قریباً 36 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے اور اوراب تک 1 لاکھ1 ہزار228 کاشتکاروں کو ربیع 2018-19 کے دوران بلاسود قرضوںکا اجراءکیا جا چکاہے۔

حکومت کی طرف سے ربیع کی فصلات کے لئے قرضوں کی حد 25ہزار روپے سے بڑھا کر 30ہزار روپے کر دی گئی ہے ۔اس منصوبہ کے تحت مجموعی طور پر اب تک کاشتکاروں میں 5 ارب روپے کی خطیر رقم تقسیم کی جا چکی ہے۔کاشتکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومت پنجاب نے فصل بیمہ (تکافل) سکیم کا آغاز کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:   ’سانحہ ساہیوال کی حتمی رپورٹ آج شام تک نہیں دی جاسکتی‘،اعجاز شاہ،عثمان بزدار کا مزید وقت دینے سے انکار

اب تک 9 منتخب اضلاع میںکپاس،دھان اور گندم کے قریباً30 ہزار کاشتکاروں کی فصلات کا بیمہ کیا جا چکا ہے تیلدار اجناس کی درآمد پر ہرسال حکومت کوقریباً350 ارب روپے کاخطیرزرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ حکومت تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دینے کیلئے سورج مکھی کی کاشت پر5000 روپے فی ایکڑ سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔سبسڈی کے اس طریقہ کار کو کینولہ اور تل کی فصلوں تک بھی پھیلایا جائے گا

تاکہ تیلدار اجناس کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے اور خوردنی تیل کے درآمدی بل میں بھی کمی واقع ہو۔کھادوں کے متناسب استعمال کو فروغ دینے کے لئے ڈی اے پی کھادپر500 روپے فی بیگ، نائٹروفاس پر200 روپے فی بیگ سبسڈی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پوٹاش کھاد پر سبسڈی ، ایس اور پی اور ایم او پی (MOP)پر بالترتیب 800روپے اور 500روپے فی بوری اور NPK پر 300 روپے فی بیگ سبسڈی دی جائے گی ۔

۔حکومت پنجاب آئندہ فصل کے لئے کاشتکاروں کو 1 لاکھ ایکڑ رقبہ کے لئے کپاس کا بیج فراہم کرے گی اور وفاقی حکومت بھی مزید 1 لاکھ ایکڑ رقبہ کے لئے کپاس کا بیج فراہم کرے گی جس پر1 ہزار روپے فی بیگ سبسڈی دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:   عمران خان اور صدر ٹرمپ دونوں ایک جیسی شخصیات کے مالک ہیں:امریکی سینیٹر لنزی گریم

زرعی منڈیوں کے نظام میں بہتری کے لئےپنجاب ایگریکلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ(PAMRA)کے نفاذ کے ذریعے عملی اقدامات کا آغاز کیا گیا ہے اس کے علاوہ لکھوڈیرو میں5 ارب روپے کی خطیر رقم سے براعظم ایشیاءکی ماڈل منڈی بنائی جا رہی ہے۔محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے جعلی اور غیر معیاری زرعی ادویات اور کھادوں کے خلاف مہم جاری ہے۔اس مہم کے تحت اب تک قریباً1کروڑ12 لاکھ94 ہزار روپے کی جعلی و غیرمعیاری ادویات کو ضبط کیا گیا ہے اور 55لاکھ مالیت کی جعلی و غیر معیاری کھادوں کو ضبط کیا گیا ہے۔

ماضی میں کاشتکاروں کو گنے کی مقررہ قیمت کی ادائیگی مسئلہ رہا ہے۔موجودہ منتخب حکومت نے ایک طرف گنے کی پیداوار میں اضافہ پرتوجہ دی ہے اس لئے امسال پنجاب میں 46 ملین ٹن گنے کی پیداوار متوقع ہے۔دوسری طرف شوگر ملز مالکان اور کاشتکاروں کے درمیان مذاکرات میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کاشتکاروں کو بلا تاخیر گنے کی مقررہ قیمت180 روپے فی40 کلو گرام مل سکے۔

اس وقت تمام شوگر ملز میں گنے کی کرشنگ جاری ہے اور کاشتکار مطمئن ہیں۔اس انتظام کو میںخود اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے 9 ایڈوائزرز مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں۔وزیر زراعت نے پانی کی بچت کے لئے محکمہ زراعت کے جاری منصوبہ جات بارے بریف کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال2018-19 کے دوران 2100کھالہ جات کی اصلاح کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:   مالی خسارہ رواں سال کے دوران مجموعی جی ڈی پی کے 6 فیصد تک پہنچنے کا امکان

اس کے علاوہ پانی کی بچت کیلئے12 ہزار ایکڑ رقبہ پر جدید نظام آبپاشی کی تنصیب کی جارہی ہے۔ پوٹھوہار کے علاقے میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے 160 چھوٹے تالاب بھی بنائے جا رہے ہیں اور غیر نہری علاقوں میں دستیاب پانی کے ذرائع کی اصلاح کیلئے350 مختلف آبپاش سکمیں جاری ہیں۔ آلو پنجاب کی ایک اہم فصل ہے اور اس سال پنجاب کی تاریخ میں 46 لاکھ ٹن کی ریکارڈ پیداوار متوقع ہے۔

حکومت آلو کی برآمد میں اضافہ کے لئے ہر ممکن کوشش اور سہولت فراہم کر رہی ہے۔ ہارٹیکلچر اور ہائی ویلیو ایگریکلچر کراپس کی مصنوعات کے فروغ اور عالمی منڈیوں میں رسائی کے لئے ایکسپو سینٹر لاہور میں21 اور22 جنوری کودو روزہ بین الاقوامی نمائش” پاکستان ہارٹی ایکسپو2019 “کا انعقاد کیا گیا۔

اس نمائش میں5 ہزار مقامی کاشتکاروں نے شرکت کی اس کے علاوہ اس بین الاقوامی نمائش میں تاجکستان، بحرین، انڈونیشیا،ملائشیا،قطر،سری لنکا،ایسٹونیا،قازقستان ،مصر،یوکرائن ،ازبکستان ،بیلاروس اور سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے 92 سے زائدماہرین بھی شریک ہوئے جبکہ 80سے زائد مختلف سٹالز لگائے گئے