عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ناقابل سماعت قرار

ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس پر عدالت نے آفس اعتراض کو برقرار رکھتے ہوئے درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیا۔

عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں عمران خان کے بیانات سپریم کورٹ کے جج کے بارے میں ہیں، ایسے میں درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں کیسے قابل سماعت ہیں۔

آفس ہائیکورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض لگایا تھا اور آفس ہائیکورٹ نے درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اعتراض کیا گیا تھا کہ ججوں کو درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا۔درخواست گزار نے آفس ہائیکورٹ کے اعتراض کو چیلنج کیا تھا۔

جسٹس شجاعت علی خان نے مشکور احمد کی اعتراض کی درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں موقف تھا کہ عمران خان کی سربراہی میں عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے،

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے پر ججز کے خلاف مہم چلائی گئی۔

اسی طرح، لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد میں پیشی پر عمران خان جتھوں کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہوئے لیکن سرکاری عمارتوں کو نقصان اور نعرے بازی کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونا توہین عدالت ہے۔

اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس پر پلان کر کے حملہ کیا گیا جس کے ماسٹر مائنڈ عمران خان تھے، عمران خان نے عدلیہ کو پریشرائز کرنے کے لیے ورکرز کو جوڈیشل کمپلیکس بلایا۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے، عدالت عمران خان کو عدالت میں طلب کر کے جواب دہی کرے۔