ہم بھی نہیں چاہتے پاکستان دیوالیہ ہوجائے، شوکت ترین

کراچی: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت ہمیں الزام دینا ترک کرے، حکومت انفلوز اور آؤٹ فلوز کا بیلنس کرکے دکھادے صورت حال واضح ہوجائے گی اور مارکیٹوں میں نادہندگی کے شکوک وشبہات ختم ہوجائیں گے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو کراچی پریس کلب میں مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے اور انشااللہ ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ٹیکس محصولات میں کمی آرہی ہے جس سے مالی خسارہ بڑھ گیا۔

انہوں ںے کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مالی خسارے کا تخمینہ 400 ارب رکھا جو اب 810 ارب روپے ہوگیا، حکومتی منیجرز خود اعتراف کر رہے ہیں کہ جی ڈی پی گروتھ صفر فیصد رہ سکتی ہے، آئی ایم ایف نے نئے ٹیکس لگانے کا کہہ دیا ہے لیکن آئی ایم ایف جائزہ کب ہوگا کچھ نہیں معلوم۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل پر نظرثانی کریں گے تو اس کا کیا ہوا ؟ اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈالر 200 سے نیچے لاؤں گا لیکن نہیں آیا، اس وقت 224 روپے انٹربینک اور اوپن کرنسی ریٹ 230 روپے ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں قرعہ اندازی پر 240 روپے میں ملتا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریٹنگ گرانے پر ریٹنگ ایجنسیز سے بات کروں گا مگر انہوں نے کریڈٹ ڈیفالٹ رسک بڑھا دیا، ان سب مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ سیاسی عدم استحکام ختم کیا جائے اور اور سیاسی عدم استحکام صرف نئے انتخابات کے اعلان سے ہی آئے گا۔

شوکت ترین نے کہا کہ حکومت نے 6 ماہ میں ساڑھے 6 ارب روپے قرض لیا، اس حکومت نے 6 ماہ میں 3 ہزار ارب روپے کا خسارہ کیا، آئی ایم ایف نے اس حکومت سے بات کرنا بند کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوٹیلٹی ٹیرف بڑھانے سے افراط زر مزید بڑھے گی اور صنعتوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، سردیوں میں گیس کی عدم دستیابی سے بے روزگاری بڑھے گی صنعتیں بند ہوں گی، کامیاب جوان پروگرام ہمارا پروگرام تھا کامیاب پاکستان کے پروگرام کو چلایا جائے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ فارمل اور انفارمل مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں فرق 17 روپے ہے، جب انٹربینک میں ڈالر کو روکا جائے گا تو ڈالر کی قدر بڑھے گی، ایل سیز نہیں کھل رہی ہیں اربوں ڈالر کی ایل سیز رکی ہوئی ہیں، یہ ہم نہیں کہہ رہے ہیں مارکیٹ کہہ رہی ہیں۔

مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت نے پاکستان پر توجہ دینا چھوڑ دی ہے اور صرف بیرونی دورے ہورہے ہیں، پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے بعد ملک میں استحکام نہیں آسکا۔