آرمی چیف تعیناتی پر صدر نے گڑبڑ کی تو بھگتنا پڑے گا، وزیر خارجہ

اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی تک عمران خان کو یہ تماشا بند کرنا چاہیے، اہم تقرری کے معاملے پر اگر صدر نے کوئی گڑ بڑ کی تو انہیں بھگتنا پڑے گا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھڑی چور حقیقی آزادی کی بات کررہاہے، ان کے لا نگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ سے غیر جمہوری قوتوں کے کندھوں پر سیاست کی ہے، آرمی چیف جنرل باجوہ نے عمران خان کی طرف سے تاحیات توسیع کی پیشکش کو مسترد کر دیا، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا یہ اقدام خوش آئندہ ہے، عمران خان جیسے سیاست دان کا مستقبل اداروں کو متنازعہ کرنے سے جڑا ہے، یہ چاہتے تھے نئے انتخابات ہو جائیں یا پھر کسی طریقے سے مارشل لاء لگ جائے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کہتا ہوں یہ جو کھیل چل رہا ہے اسے اب بند کرے، اگر عمران خان حقیقی آزادی چاہتے ہیں تو پھر کیوں اسی ہفتے کاانتظار کیا، عمران خان آرمی چیف کی تقرری کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی تک عمران خان کو یہ تماشا بند کرنا چاہیے، خان صاحب یہ فیصلہ ہونے دیں ، اسی ہفتے یہ فیصلہ ہونے دیں۔

بلاول نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی ادارتی فیصلہ ہے، یہ عمل مکمل ہونے سے عمران خان جیسے کافی لوگوں کی سیاست ختم ہوجائے گی، جسے روکنے کےلیے وہ اپنی آخری کوشش کررہا ہے، عمران خان کو اپنا لانگ مارچ آرمی چیف کی تقرری تک ملتوی کرلینا چاہیے۔

صدر مملکت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ان کا پہلے بھی امتحان لیا گیا تھا، عدم اعتماد کے وقت انہوں نے غیر آئینی کام کرتے ہوئے اسمبلی کو تحلیل کروانے کی کوشش کی تھی، امید ہے اس مرتبہ آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، یہ صدر عارف علوی کے پاس آخری موقع ہے، اگر صدر عارف علوی نے کوئی گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو اسے نتیجہ بھگتنا پڑے گا، ان کا امتحان ہے وہ عمران خان کا ساتھ دیتے ہیں یا آئین کا۔

بلاول نے مزید کہا کہ میں نے سنا ہے عمران خان راولپنڈی آنے کا اعلان کریں گے، وہ پرانی دھمکی کو دہرانے کیلیے آ رہے ہیں، ان کی اس سازش کو بھی ناکام بنائیں گے، میں یہ تجویز نہیں دوں گا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کوروکا جائے، مگر عمران خان ہمیں وہ قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں جو ہم نہیں اٹھانا چاہتے، عمران خان تعیناتی کے عمل کو مکمل کرنے دیں پھر جلسہ کریں۔