افغانستان سے بھارت کا اثر و رسوخ ختم ہو جائیگا، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی صورت حال غیر متوقع تھی، پاکستان میں نے پہلے ہی اقدامات اٹھانا شروع کر دیئے تھے، پاکستان نے بار ڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات پہلے ہی کیے ہیں، سرحد کی پاکستانی سائیڈ مکمل طور پر محفوظ ہے، ہم نے وہ اقدامات کیے جو پاک افغان بارڈر کے لیے بہترین تھے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ، افغانستان میں15اگست کے بعد تیزی سےتبدیلی آرہی ہے، 15اگست کے بعد افغان بارڈر متعدد بار بند اور کھولا گیا، افغانستان کی صورت حال کے تناظر میں پاکستان میں امن کے لیے مناسب اقدامات کیے گئے اور سیکیورٹی اقدامات کیے جارہے ہیں، چیک پوائنٹس پر دستے تعینات کیے، سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت روک دی گئی ہے، پاک افغان بارڈر پر اس وقت صورت حال نارمل ہے، پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا 90فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان فوج کے کیڈٹس نے بھارت سے تربیت حاصل کی، صرف 6افغان کیڈٹ پاکستان آئے باقی سب بھارت گئے، ہم نے افغان آرمی کی پوری بریگیڈ کو تربیت فراہم کرنے کی پیشکش کی، افغانستان نے اپنے ہزاروں فوجیوں کو بھارت سے ٹریننگ دینے کو ترجیح دی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کا افغانستان میں کردار بہت منفی تھا، بھارت افغان قیادت اور عوام کے ذہن میں زہر بھرتا رہا، را اور این ڈی ایس نے مل کر پاکستان میں دہشت گردی کی، داسو، لاہور، کوئٹہ اور گوادر میں دہشت گردی واقعات کے ذمہ داروں کاتعین کردیا ہے، اب افغانستان سے بھارت کا اثر و رسوخ ختم ہو جائے گا، طالبان نے یقین دلایا ہے کہ ٹی ٹی پی کو افغان سرزمین استعمال کرنے نہیں دیں گے، ٹی ٹی پی سے متعلق ہمیں طالبان کی بات پر یقین ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گری کے خلاف جنگ میں بے حد قربانیاں دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 152ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 2013 میں پاکستان کو دہشتگردی کے 90بڑے واقعات کا سامنا کرنا پڑا، آرمی چیف نے گزشتہ برسوں میں 4بار افغانستان کا دورہ کیا، خفیہ اطلاعات کے تبادلے کے لیے بھی طریقہ کار وضع کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس دوران مشرقی سرحد پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی ہوئیں، افغانستان کے بعد سب سے زیادہ افغانستان کی صورتحال سے پاکستان کے لوگ متاثر ہوئے، ہم گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہیں، لیکن قوم کی حمایت سے مسلح افواج نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی۔