بھارت امن نہیں چاہتا کیونکہ وہ آر ایس ایس نظریے کے زیر تسلط ہے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں، دنیا کی عظیم فوجی اتحادنیٹوکوڈیڑھ لاکھ فوج کےساتھ افغانستان میں ناکامی ہوئی، ہم نےواضح الفاظ میں کہاہےکہ فوجی کارروائی کی ہرگزحمایت نہیں کریں گے، امریکا ہم پردباوَ ڈالتا رہا کہ شمالی وزیرستان میں طالبان کےٹھکانےہیں۔

بالاخرہم نےکارروائی کی اور10لاکھ لوگ شمالی وزیرستان سے بے گھرہوئے، ہم یقین رکھتےہیں کہ افغانستان کوباہر سے کنٹرول نہیں کیاجا سکتا تھا، افغانوں کی تاریخ ہے کہ وہ ہمیشہ سےآزادی پسند رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو عسکری ادار ے کنٹرول کرتے ہیں، فوج میری حکومت کے ہر اقدام کی حمایت کررہی ہے، پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرانا بھی افسوسناک ہے، طالبان جو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق ہے، آپ کو طالبان سے پوچھنا چاہیے، پاکستان میں لاکھوں مہاجرین آبادہیں ہم کیسے چیک کر سکتے ہیں کہ اِن میں طالبان کون ہیں، پاکستان نے افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے طالبان کو قائل کرنے کی کوشش کی، وزیراعظم خطے کا کوئی ملک پاکستانی کوششوں سے برابری کا دعویدار نہیں ہوسکتا۔

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اگر آپ سمجھتےہیں کہ طالبان کو حکومت میں نہیں ہونا چاہیے تو امریکی حمایت سے جنگ جاری رکھیں، طالبان سے ہماراکوئی سروکارنہیں، اور افغانستان میں ہماراکوئی پسندیدہ نہیں، ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں، چند طالبان رہنماوَں کےخاندان یہاں مقیم ہونےسےہم صرف طالبان کومذاکرت پرمجبورکرسکتےہیں۔

افغان سفیر کی بیٹی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیفی سٹی کیمروں کےمطابق افغان سفیرکی بیٹی خودٹیکسیوں میں بیٹھی، افغان سفیرکی بیٹی کےموقف میں تضادہے، افغانستان سےایک ٹیم آرہی ہےاس کیس سےمتعلق تمام معلومات فراہم کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نے 5 اگست کو یو این قراردادوں کی خلاف ورزی کی، اور یکطرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی، بھارت نے کشمیریوں پر ظلم وبربریت کے نئے باب کا آغاز کیا، 5 اگست کے اقدام کی واپسی تک بھارت سے بات چیت ممکن نہیں، بھارت امن نہیں چاہتا کیونکہ وہ آر ایس ایس نظریے کے زیر تسلط ہے، آر ایس ایس بھارت میں اقلیتوں کیساتھ برا سلوک کررہی ہے۔