انڈونیشیا میں کالج کی فیس کی جگہ ناریل جمع ہونے لگے

بالی: انڈونیشیا کے مشہور صوبے بالی میں ایک کالج نے غریب طلباوطالبات سےفیس نہ ہونے کی صورت میں ان سے تازہ ناریل، پودے اور جڑی بوٹیوں کو بطور فیس قبول کرنا شروع کردیا ہے۔

طالبعلموں کو سیاحتی صنعت سکھانے والی وینس ون ٹورزم اکیڈمی سے حال ہی میں 165 طالبعلم فارغ التحصیل ہوئے ہیں۔ یہ اکیڈمی ٹیگالالنگ مٰں واقع ہے۔ جہاں میزبانی اور سیاحت کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس مرتبہ کورونا وبا کے تحت طلباوطالبات سے فیس کی بجائے ان سے ناریل وصول کئے گئے۔ اس کے علاوہ طالبعلموں کی جانب سے جڑی بوٹیاں اور سوہنجنا کے پتے بھی بطور فیس قبول کئے گئے ہیں۔

اگرچہ کورونا وبا پوری دنیا کے لیے سخت معاشی پیغام تھا لیکن ون وینس اکادمی نے اپنے طالبعلموں کا خاص احساس کیا اور ہر درجے پر انہیں سہولت فراہم کی۔ اکیڈمی کے سربراہ ویان پاسک ادی پوترا نے بتایا کہ طالبعلموں سے تین قسطوں میں فیس لی گئی ہے۔ پہلی قسط میں 50، دوسری میں 20 ار تیسری میں 30 فیصد فیس وصول کی گئی۔ جو طالبعلم فیس نہ دے سکے انہیں کہا گیا کہ وہ ناریل دے سکتے ہیں جس کا تیل نکال کر فروخت کیا گیا۔ اس کے علاوہ مورنگا درخت کے پتے اور ایک مشہور ادویاتی پودے گوتو کولا کے پتے بھی قبول کئے گئے۔ ان اشیا کو ملاکر نباتاتی صابن بناکر کیمپس میں فروخت کئے گئے تاکہ اس سے رقم حاصل کی جاسکے۔

ون وینس اکیڈمی کے شاگردوں کو تین گروپوں میں تقسیم کرکے مکمل احتیاط کے ساتھ تین شفٹوں میں پڑھایا گیا۔ لیکن ہر موقع پر سینی ٹیشن، ہاتھ دھونے اور ماسک پہننے کا سخت خیال رکھا گیا۔ اس وقت بھی انڈونیشیا میں کورونا لاک ڈاؤن اور کرفیو کی سی صورتحال ہے۔