پرانی کھانسی کے مکمل خاتمے کےلیے دوا تیار

مانچسٹر: آپ کے اردگرد بھی کئی افراد ایسے ہوں گے جو بظاہر صحت مند دکھائی دیتے ہیں لیکن مسلسل کھانسی ان کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ اس دیرینہ بیماری کے خلاف ایک مؤثر دوا بنائی گئی ہے جسے جیفاپکسنٹ (ایم کے 7264) کا نام دیا گیا ہے۔

دنیا میں 10 فیصد بالغ اور بظاہر صحت مند افراد ایسے ہیں جو کسی مرض کے شکار نہیں لیکن مسلسل اور دیرینہ کھانسی ان کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ لاکھ تدبیروں کے باوجود وقتی طور پر کچھ افاقہ ہوتا ہے لیکن اس کے بعد دوبارہ کھانسی کا دورہ شروع ہوجاتا ہے۔

کئی افراد عشروں سے اس کے شکار ہیں اور ان پر کوئی دوا کارگر نہیں ہوتی۔ اب یونیورسٹی آف مانچسٹر کے سائنسدانوں نے محدود افراد پر اس کے مطالعے کے بعد کہا ہے کہ ان کی تیارکردہ نئی دوا جیفاپکسنٹ اس مرض کی شدت کم کرسکتی ہے۔ مریضوں پر اس کے بہت اچھے اثرات سامنے آئے ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق امریکہ اور برطانیہ میں 253 مردوں اور عورتوں پر اسے آزمایا گیا جو اوسطاً 14 برس سے مسلسل کھانسی کے شکار تھے۔ تمام افراد بظاہر صحت مند تھے اور کھانسی کے شکار تھے۔ تمام افراد کو 12 ہفتے تک دوا دی گئی۔ ایک گروہ کو فرضی دوا یا پلے سیبو دی گئیں اور دوسرے گروپ کو 7.5، 20 اور 50 ملی گرام دوا دی گئی۔

علاج سے پہلے تمام مریضوں نے بتایا کہ وہ ایک گھنٹے میں 24 سے 30 مرتبہ کھانستے ہیں۔ اب جن لوگوں نے تین ماہ تک دوا استعمال کی تو ان میں کھانسنے کی شرح کم ہوتے ہوتے فی گھنٹہ 11 تک جاپہنچی۔ تاہم فرضی دوا والے لوگوں نے کہا کہ ان میں بھی کھانسنے کی شرح کم ہوکر 18 کھانسی فی گھنٹہ نوٹ کی گئی۔

تحقیق سے وابستہ پروفیسر جیکی اسمتھ نے بتایا تین ماہ تک استعمال کی جانے والی دوا کا اثر طویل وقفے تک دیکھا گیا۔ ’ ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ طریقہ علاج بالکل محفوظ بھی ہے،‘ ڈاکٹرجیکی نے بتایا۔ دوسری جانب مسلسل کھانسی کا علاج کرنے والے ماہر ڈاکٹر گیبریئل مکولے نے اس دوا کو زندگی بدلنے والی قرار دیا ہے۔