مصر کے سابق صدر حسنی مبارک 91 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

قاہرہ: مصر میں 1981 سے 2011 تک بلا شرکت غیرے حکمرانی کرنے والے سابق صدر حسنی مبارک 91 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کا مقامی اسپتال میں انتقال ہوگیا ہے، وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل تھے جہاں انہیں مصنوعی سانس دی جارہی تھی۔ ان کے دونوں صاحبزادے حال میں کرپشن الزامات میں رہا ہوئے تھے۔

صدر حسنی مبارک کا 30 سالہ دور صدارت 2011 میں پُر تشدد عوامی مظاہروں کے بعد اختتام پذیر ہوا تھا اور اس دوران ہلاک ہونے والے 239 مظاہرین کے قتل کے الزام میں سابق صدر کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔
حسنی مبارک ٹرائل کا سامنا کرنے والے پہلے عرب لیڈر تھے،اسیر رہنما 6 سال تک قانونی جنگ لڑنے کے بعد 2017 میں رہا کردیئے تھے تاہم قید و بند کے دوران ہی ان کی طبیعت بگڑنے لگی تھی۔ رہائی کے بعد بھی وہ عوامی مقامات پر کم ہی نظر آتے تھے۔

حسنی مبارک 60 کی دہائی میں ملک کی فضائیہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر اور بعد ازاں مصر فضائیہ کے کمانڈر بھی رہے۔ فوجی کیریر کے بعد سیاست میں بھی کامیاب سفر کا آغاز کیا 1975 سے 1981 تک ملک کے نائب صدر بھی رہے۔

حسنی مبارک 1981 سے 1982 کے دوران وزیراعظم کے عہدے پر بھی فائز رہے جب کہ اس کے وقت کے صدر انور سادات کے قاتلانہ حملے میں مارے جانے کے بعد ملک کے پچاسویں صدر مقرر ہوئے اور 30 سال تک اس عہدے پر کام کرتے رہے۔