بھارتی متنازع قانون سےمہاجرین کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگا، عمران خان

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی متنازع قانون سے پاکستان کیلیے مہاجرین کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں افغان مہاجرین سے متعلق عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 20 سال پاکستانی عوام کیلئے بہت مشکل رہے لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی، افغان مہاجرین کے بچوں میں پاکستان میں کرکٹ سیکھی، آج افغانستان کی کرکٹ ٹیم عالمی درجہ بندی میں شامل ہو چکی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان سرحد کے ساتھ باڑ لگا رہا ہے تاہم اس کے باوجود جب تک افغان پناہ گزین واپس نہیں چلے جاتے انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، پاکستان میں عسکریت پسندوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں، شاید نائن الیون کے بعد وہ موجود ہوں لیکن اب نہیں۔

عمران خان نے بھارت میں انتہاپسندی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں عوام کھلی جیل میں قید ہیں، ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک پر انتہاپسندی کا قبضہ ہو چکا ہے، متنازع شہریت بل سے 20کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایاجا رہاہے، بی جے پی لیڈرز متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنےوالے مسلمانوں کو پاکستان جانے کا کہتے ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے اس مسئلے کو حل نہ کیا اور اپنا کردار ادا نہ کیا تو اس سے مستقبل میں مہاجرین کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگا اور پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کو بنانے والے نازی ازم سے متاثر تھے، مودی حکومت نازی فلسفے کو پروان چڑھا رہی ہے، یہ نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں، وہاں سیاست کیلئے لوگوں کو تقسیم کیا جا رہا ہے، حالات سنگین ہونے سے پہلے عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے، اقوام متحدہ نے توجہ نہ دی تو مستقبل میں بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھرے گا، نفرت کے نظریات کوکنٹرول نہ کیاگیاتوبڑےپیمانےپرخونریزی کاخدشہ ہے، اس سے پہلے کہ معاملات ہاتھ سے نکل جائیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم اور آرمی چیف پاکستان اور آزاد کشمیر پر قبضہ اور تباہ کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے، کیا ایک ارب آبادی والے ملک کا وزیراعظم اور آرمی چیف اتنے غیر ذمہ دارانہ بیان دے سکتا ہے۔

عمران خان نے مغرب میں اسلام و فوبیا اور انتہا پسندی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلام اور دہشتگردی کوساتھ جوڑا گیا اور اسلاموفوبیا نے مغرب میں مسلمان مہاجرین کی مشکلات میں اضافہ کیا، مغرب میں رنگ کی بنیاد پر لوگوں کو مارا پیٹا جاتا رہا۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ دعا ہے افغانستان مین امن مذاکرات کامیاب ہوں، افغان عوام نے گزشتہ دہائیوں سے بہت سی مشکلات برداشت کی ہیں، پاکستانی قوم اور تمام ادارے افغانستان میں امن کے خواہشمند ہیں، ہماری پہلے پالیسیاں جو بھی رہی ہیں لیکن میری حکومت نے افغان امن عمل کیلئے ہرممکن تعاون کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں