وکلا کی جرات کیسے ہوئی اسپتال پر حملہ کرنے کی، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ وکلا کی جرات کیسے ہوئی اسپتال پر حملہ کرنے کی اور ایسا تو جنگوں میں بھی نہیں ہوتا۔

صبح سویرے لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس محمد انوار الحق پنوں پر مشتمل سنگل بنچ نے پی آئی سی حملے میں گرفتار وکلاء کی رہائی کی 4 درخواستوں پر سماعت کی۔وکلا کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں جمع ہوئی۔ تاہم جسٹس محمد انوار الحق پنوں نے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں نیا دو رکنی بنچ تشکیل دیا جس نے دوپہر کو کیس کی سماعت کرنی تھی۔ وکلا کی بڑی تعداد دوبارہ جسٹس قاسم خان کی عدالت میں جمع ہوئی تو جسٹس اسجد جاوید گورال کی عدم دستیابی کے باعث سماعت نہ ہوسکی اور فائل دوبارہ چیف جسٹس کو ارسال کردی گئی۔

پھر شام کو جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اعجاز احمد ایڈووکیٹ سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ تو پولیس نے عدالت میں وکلاء کے خلاف انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمات درج ہونے کی رپورٹ پیش کی۔

درخواست گزار اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء برادری پی آئی سی واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتی ہے، کچھ لوگوں نے موقع پر کپڑے تبدیل کئے اور افسوسناک واقعہ پیش آیا، ڈاکٹر کی ویڈیو وائرل ہونا وقوعہ ہونے کی وضاحت نہیں ہے۔