دنیا کی ایک انوکھی وصیت—ایک منفرد نماز جنازہ

ایک راز جو اس دن فاش ہوا۔
جب 27 نومبر 1235 کو حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا۔ جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے میدان میں لایا گیا۔ بے پناہ لوگ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حد نگاہ تک نظر آتا تھا۔

جب نمازجنازہ پڑھنے کا وقت آیا، ایک آدمی آگے بڑھا اور کہنے لگا کہ میں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کا وکیل ہوں۔

حضرت نے ایک وصیت کی تھی۔میں اس مجمعے تک وہ وصیت پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجمعے پر سناٹا چھاگیا۔

وکیل نے پکار کر کہا۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر 4 خوبیاں ہوں۔

1.زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو

2..اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔

3..اس نے غیر محرم پر کبھی بھی بری نظر نہ ڈالی ہو۔

4..اتنا عبادت گزار ہو کہ اس نے عصر کی سنتیں بھی کبھی نہ چھوڑی ہوں۔

جس شخص میں یہ 4خوبیاں ہوں وہ میرا جنازہ پڑھائے۔ جب یہ بات سنائی گئی تو مجمعے پر ایسا سناٹا چھایا کہ جیسے

مجمعے کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ کافی دیر گزر گئی، کوئی نہ آگے بڑھا۔ آخر کار ایک شخص روتے ہوئے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کے جنازے کے قریب آئے۔ جنازہ سے چادر اٹھائی اور کہا۔

حضرت! آپ خود تو فوت ہوگئے مگر میرا راز فاش کردیا۔اس کے بعد بھرے مجمعے کے سامنے قسم اٹھائی کہ میرے اندر یہ چاروں خوبیاں موجود ہیں

نماز جنازہ پڑھانے والا وہ شخص ہندوستان کا بادشاہ وقت ” سلطان شمس الدین التمش ” تھا۔

اب اس حوالے سے میں تاریخ سے کچھ حقائق آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاھوں گا ۔

۔کہ ۔

سلطان شمس الدین التمش ، سلطان قطب الدین ایبک کا غلام تھا پہلے اس کا داماد اور پھر اس کے انتقال کے بعد بادشاہ ِ ھند بنا

یاد رھے کہ قطب الدین ایبک خود بھی سلطان شہاب الدین غوری اور سلطان محمد غوری کا غلام تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ سب خاندان ِ غلاماں کے حکمران بھی کہلاتے ھیں

اور یہ لکھتے ھوئے مجھے ان مسلم تاجداروں پر رشک آتا ھے کہ اس ولی صفت بادشاہ سلطان شمس الدین التمش کا بیٹا سلطان ناصر الدین محمود اپنا کنبہ پالنے کیلئے قرآن پاک کے نسخوں کی کتابت کرتا اور ھاتھ سے ٹوپیاں سیتا تھا اور التمش کی بیٹی رضیہ سلطانہ چوری چھپے سلطنت کے امراء کی خواتین کی پوشاکیں سی کر گزر بسر کرتی تھی

اب فیصلہ آپ کریں کہ بھلا ایسا کیوں تھا؟

جواب صرف ایک ھے ۔

سلطان التمش راتوں کو جاگ کر یا تو عبادت کرتا تھا اور یا غریبوں کی بستیوں میں گھوم کر ضرورت مندوں کی دستگیری کرتا تھا ، اس نیک سیرت باپ نے اپنی اولاد ِ صالح کو رزق حلال کھلایا تھا

ذرا ان حکمرانوں کا پاکستان کے سابقہ حکمرانوں سے موازنہ کیجئے اور جان جائیے کہ یہ جو ننگ ملت ننگ وطن ننگ ِ دین سابقہ حکمران خود کرپشن ، لوٹ مار اور رزق حرام کی پیداوار ہیں وہ اپنے کسی غلام تو درکنار اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے علاوہ کسی اہل کو بھی جانشین اور مسند کے قریب دیکھ ھی نہیں سکتے ۔

چنانچہ باپ کے بعد بیٹا ،بیٹی یا داماد حکمران ھیں، سمدھی، سالے بہنوئی اور عزیز و اقارب وزیر یا سفیر ھیں