غداری کیس فیصلہ روکنے کی درخواست؛ عدالت نے مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک

اسلام آباد: غداری کیس فیصلہ روکنے کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں وزارت داخلہ کی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواست پرسماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کی پٹیشن دیکھی صرف ایک متعلقہ پیرا گراف ہے، وزارت قانون سے مکمل ریکارڈ ساتھ لے کر آئیں۔

اس دوران پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کے سامنے بولنے کی کوشش کی تاہم عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم آپ کو بطور متاثرہ فریق نہیں سن سکتے، پرویز مشرف اشتہاری ہیں، آپ پیش نہیں ہوسکتے، عدالت نے کہا تھا مشرف پیش نہ ہوئے تو حق دفاع ختم ہو جائے گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کو متعلقہ ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا، اس کے علاہ سنگین غداری کیس کے لیے مجاز شکایت کنندہ اور خصوصی عدالت کی تشکیل کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

گزشتہ روز حکومت نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، وزارت داخلہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے

کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے اور خصوصی عدالت کا غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ بھی معطل کیا جائے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔

19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔