”پلان بی پر عملدرآمد کا آغاز“ مولانا فضل الرحمن نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کے آپشن کو مسترد کردیا،بڑا فیصلہ،اجلاس میں کیا طے ہوا؟تفصیلات منظر عام پر آگئیں

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف)نے ناکامی کے ساتھ فوری واپس جانے کے آپشن کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو مزید ٹف ٹائم دینے کیلئے مختلف آپشنز پر غور شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق اتوار کو یہاں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پارٹی کا طویل مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کو مستعفی ہونے کیلئے دی گئی 2 روزہ مہلت کے بعد آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دوران اجلاس مولانا فضل الرحمان نے سینیٹر طلحہ محمود اور کامران مرتضی کو طلب کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے پلان بی پر غور شروع کردیا جس کے مطابق اسلام آباد لاک ڈاون، ملک گیر پہیہ جام اور ملک گیر شٹر ڈاون شامل ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کا آپشن مسترد کردیا ہے۔ اجلاس میں ڈی چوک جانے اور چند روز بعد واپسی کا آپشن بھی زیر غورآیا۔سینیٹر طلحہ محمود کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سماجی تنظیموں سے رابطوں پر بریفنگ دی گئی جبکہ کامران مرتضی نے قانونی و آئینی نکات سے آگاہ کیا۔

اجلاس میں کارکنوں میں پائے جانے والے جذبات سے متعلق بھی امور پر غور کیا گیا، گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر پارٹی رہنماوں نے دھرنے کے شرکاء میں وقت گزرا تھا اور دھرنے میں پائے جانے والے کارکنوں کے جذبات پر صوبائی امراء کو تفصیل سے آگاہ کیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے پلان بی پر غور شروع کردیا جس کے مطابق اسلام آباد لاک ڈاون، ملک گیر پہیہ جام اور ملک گیر شٹر ڈاون شامل ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کا آپشن مسترد کردیا ہے۔ اجلاس میں ڈی چوک جانے اور چند روز بعد واپسی کا آپشن بھی زیر غورآیا۔