کیا شور بلڈ پریشر میں اضافے کی وجہ بن سکتا ہے؟

بیجنگ: آج کی تیزرفتار دنیا میں بلڈ پریشر کا ’خاموش قاتل‘ مرض تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔ اب ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شورشرابا بلڈ پریشر میں بڑھا سکتا ہے۔

پوری دنیا میں 60 کروڑ لوگ ایسی جگہ پر کام کرتے ہیں جہاں شور اور آواز کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ایسی جگہوں میں ایئرپورٹ کےرن وے اور ترقی پذیر ممالک کے کئی کارخانے بھی شامل ہیں۔ صرف امریکا میں ہی شور والی جگہوں پر کام کرنے والے افراد میں وقت کے ساتھ ساتھ سماعت میں کمی اور بہرے پن کے لاتعداد کیس سامنے آئے ہیں۔

اب ماہرین نے چینی شہر چینگ ڈو میں اوسطاً 40 سال کی عمر کے ایسے 21 ہزار سے زائد افراد کا مطالعہ کیا ہے جو مجبوراً بہت شور والی جگہوں پر کام کررہے تھے۔ یہ تحقیقات پبلک لائبریری آف سائنس کے جریدے پی ایل او ایس ون میں شائع ہوئی ہیں۔
لیکن یاد رہے کہ یہ مطالعہ بہت طویل عرصے تک جاری رہا اور اس دوران تمام کارکنوں میں سماعت کے ٹیسٹ اور بلڈ پریشر ٹیسٹ ساتھ ساتھ کئے گئے۔ سب سے پہلے معلوم ہوا کہ جس مزدور نے شور والی جگہہ پر جتنے سال گزارے تھے اس کی سماعت اسی قدر متاثر ہوئی۔ لیکن ساتھ میں یہ بھی معلوم ہوا کہ کم درجے اور بلند درجے کی ثقلِ سماعت والے افراد میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ 34 فیصد سے 281 فیصد زیادہ تھا۔

اس طرح پہلے مرحلے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شور والے ماحول میں اگر زیادہ وقت گزارا جائے تو بلڈ پریشر بڑھ جانے کا امکان بھی زیادہ ہوجاتا ہے خواہ وہ خاتون ہو یا مرد یہ کیفیت دونوں میں ہی ظاہر ہوتی ہے۔

تاہم ناقدین نے اس مطالعے میں بعض خامیوں کی نشاندہی بھی کی ہے مثلاً ہزاروں شرکا میں کولیسٹرول ، بی ایم آئی اور سگریٹ نوشی کا ڈپریشن وغیرہ کو شامل نہیں کیا گیا۔ اسی لیے اس مطالعے کو بہتر بنانے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت بھی ہے۔