مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اور رہنماؤں کی جانب سے پیپلز پارٹی سے ہاتھ ملانے کے لیے دباؤ

لاہور (زرائع) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اور رہنماؤں کی جانب سے قیادت پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے ہاتھ ملانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے تا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے جارحانہ استعمال کے خلاف سڑکوں پر نکلا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ پارٹی رہنماؤں نے قیادت، میاں محمد نواز شریف اور شہباز شریف، سے ’درخواست‘ کی ہے کہ حکومت کے خلاف مہم کا آغاز کرنے کے لیے کارکنان کو متحرک کیا جائے۔ان کے مطابق عوام پی ٹی آئی کی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی سے شدید پریشان ہیں اس وقت انہیں سڑکوں پر لانے کا بہترین موقع ہے اور انہیں اُمید ہے کہ اپوزیشن کا یہ اقدام کافی کامیاب رہے گا۔

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مشاہداللہ خان نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کا سلسلہ عید کے بعد (جون میں) شروع کرنے کا عندیہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ عید کے بعد ممکن ہے کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف اپوزیشن سڑکوں پر آجائے جس نے ملک بالخصوص معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ جو عمران خان اینڈ کمپنی کو اقتدار میں لائے ہیں وہ بھی اپنے فیصلے کے بارے میں سوچیں گے‘۔پی پی پی کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’غیر رسمی طور پر اپوزیشن متحد ہے اور جلد اکٹھا بیٹھ کر مشترکہ حکمتِ عملی ترتیب دی جائے گی‘۔

مشاہد اللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو لگتا ہے کہ اپوزیشن کی قیادت کو جیل بھیجنے سے ان کی آواز کو دبایا جاسکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رکنِ صوبائی اسمبلی اور ترجمان مسلم لیگ (ن) پنجاب، ملک محمد احمد نے کہا کہ نیب کو نہ صرف تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کے لیے استعمال کیا گیا بلکہ حکومت کو استحکام دینے کے لیے بھی اسے اپوزیشن کے خلاف استعمال کا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اپوزشن کو نشانہ بنا کر اپنے لیے مشکلات کو دعوت دے رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جبکہ متحدہ اپوزیشن سڑکوں پر ہوگی۔