ایئرفورس کی ملازمت کے دوران انہیں ان کے سینئر افسر نے ریپ کا نشانہ بنایا، سینیٹر مارتھا میکسیلی

واشنگٹن (زرائع) سینیٹر مارتھا میکسیلی نے انکشاف کیا کہ ایئرفورس کی ملازمت کے دوران انہیں ان کے سینئر افسر نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا لیکن سسٹم پر اعتماد نہ ہونے اور جھٹلائے جانے کے خوف سے انہوں نے اس کی شکایت نہیں کی۔بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق مارتھا میک سیلی امریکی ایئر فورس میں لڑاکا طیارے کی پہلی خاتون پائلٹ تھیں۔

امریکی سینیٹ میں فوج میں جنسی حملوں کے واقعات کی سماعت کے دوران ریپبلکن سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’مجرم مختلف طریقوں سے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کرتے ہیں، ایسے ہی ایک واقعے میں مجھ پر حملہ ہوا اور مجھ سے اعلیٰ افسر نے میرا ریپ کیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بہادر افراد کے برعکس میں نے اس جنسی حملے کی شکایت نہیں کی کیوں کہ بہت سے مرد و خواتین کی طرح مجھے نظام پر بھروسہ نہیں تھا، اس وقت میں شرمندگی اور مخمصےکا شکار تھی، میں سوچتی تھی کہ میں مضبوط ہوں لیکن اس وقت اپنے آپ کو بے بس محسوس کیا‘۔

تاہم انہوں نے ریپ کا نشانہ بنانے والے شخص کی نشاندہی نہیں کی۔اس بارے میں ذیلی کمیٹی کے ایک اور رکن اور ڈیموکریٹ سینیٹر ’ٹیمی ڈک ورتھ، جو عراق جنگ کے دوران ایک لڑائی میں اپنی دونوں ٹانگیں کھو دینے کے بعد بطور لیفٹیننٹ کرنل فوج سے ریٹائر ہوئے، کا کہنا تھا کہ ’فوج، جنسی حملوں سے نمٹنے میں بالکل ناکام ہوچکی ہے‘۔

واضح رہے کہ امریکی فوج میں جنسی حملے اور ہراساں کرنے زیادہ تر واقعات رپورٹ نہیں ہوپاتے، اور اس حوالے سے دو برس قبل دوبارہ تفتیش کا اس وقت کا آغاز ہوا جب نیوی کے اہلکاروں کی جانب سے آن لائن ایک خاتون کی برہنہ تصاویر شیئر کرنے کا اسکینڈل سامنے آیا۔