اب مسلسل 90 گھنٹے استعمال کرنے پر بھی بیٹری دوبارہ چارج کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی

کیا آپ ایسا اسمارٹ فون لینا پسند کریں گے جسے ایک بار چارج کردیں تو وہ کئی دن بلکہ ہفتوں تک کام کرتا رہے؟تو دنیا کی سب سے طاقتور بیٹری والے فون انرجائزر پاور میکس پی 18 کے سے ملیں، جو کسی عفریت سے کم نہیں، بارسلونا میں موبائل ورلڈ کانگریس کے دوران بیشتر کمپنیاں فولڈنگ فون اور فائیو جی فونز متعارف کراتی رہیں

مگر انرجائزر نے 18000 ایم اے ایچ بیٹری سے لیس اسمارٹ فون پیش کردیا، اور اتنی طاقتور بیٹری کے نتیجے میں اس فون کی موٹائی بھی 3 عام اسمارٹ فونز کے برابر ہوگئی ہے، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ سنگل چارج پر لگاتار 48 گھنٹے تک ویڈیوز دیکھی جاسکتی ہیں جبکہ مسلسل کالز کرنے پر بھی بیٹری دوبارہ چارج کرنے کی ضرورت 90 گھنٹے بعد پڑے گی جبکہ سو گھنٹے موسیقی سن سکتے ہیں،

اور ہاں اسٹینڈبائی موڈ پر تو اس فون کو 50 دن تک دوبارہ چارج کرنے کی ضرورت ہی نہیں، اس فون کو دیگر ڈیوائسز کو چارج کرنے کے لیے بطور پاور بینک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، اس سے ہٹ کر 6.2 انچ کے ایل سی ڈی ڈسپلے والے فون کے دیگر فیچرز بھی کافی بہتر ہیں، اس میں بیزل نہ ہونے کے برابر ہیں اور سیلفی کیمرا پوپ اپ لوڈیول کی شکل میں دیا گیا ہے

بلکہ سیلفی کے لیے ڈوئل کیمرا سیٹ اپ دیا گیا ہے، جن میں سے ایک 16 اور دوسرا 2 میگا پکسل کیمرا ہے، اس فون کے بیک پر 12، 5 اور 2 میگا پکسل پر مشتمل تین کیمروں کا سیٹ اپ دیا گیا ہے ، اس سے ہٹ کر میڈیا ٹیک ہیلیو پی 70 پراسیسر، سکس جی بی ریم، 128 جی بی اسٹوریج اور اینڈرائیڈ پائی آپریٹنگ سسٹم دیگر نمایاں فیچرز ہیں، کمپنی کے مطابق فون میں فاسٹ چارجنگ سپورٹ موجود ہے اور اس کے باوجود بیٹری کو مکمل چارج ہونے میں 8 گھنٹے لگ جاتے ہیں،

یہ فون موسم گرما میں مختلف ممالک میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا اور قیمت کا اعلان بھی اسی وقت ہوگا، دوسری جانب یہ خبر بھی ہے کہ ایک عقاب کی عمر 70سال کے قریب ہوتی ہے۔اس عمر تک پہنچنے کے لیے اسے سخت مشکلات سے گزرنا ہو تا ہے۔جب اس کی عمر چالیس سال ہوتی ہے تو اس کے پنچے کند ہو جاتے ہیں جس سے وہ شکار نہیں کر پاتا،

اسی طرح اس کی مظبوط چونچ بھی عمر کے بڑھنے سے شدید ٹیڑھی ہو جاتی ہے،اس کے پر جس سے وہ پرواز کرتا ہے بہت بھاری ہو جاتے ہیں اور سینے کے ساتھ چپک جاتےہیں جس سے اڑان بھرنے میں اسے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ان سب مشکلات کے ہوتے ہوے اس کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں یا تو وہ موت کو تسلیم کر لے یا پھر 150 دن کی سخت ترین مشقت کے لیے تیار ہو جائے۔

چنانچہ وہ پہاڑوں میں جاتا ہے ۔اور سب سے پہلے اپنی چونچ کو پتھروں پہ مارتا ہے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جاتی ہے۔کچھ دن بعد جب نئی چونچ نکلتی ہے تو وہ اس سے اپنے سارے ناخن جڑ سے کاٹ پھینکتا ہے۔پھر جن اس کے نئے ناخن نکل آتے ہیں وہ وہ چونچ اور ناخن سے اپنا ایک ایک بال اکھاڑ دیتا ہے۔اس سارے عمل میں اسے پانچ ماہ کی طویل تکلیف اور مشقت سے گزرنا ہوتا ہے۔پانچ ماہ بعد جب وہ اڑان پھرتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اس نے نیا جنم لیا ہے۔