ایک 12 سال کے لڑکے نے دنیا بھر کے سائنسدانوں کو اپنا سر پکڑنے پر مجبور کردیا

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ایک 12 سال کے لڑکے نے کچھ ایسا کردکھایا جس نے دنیا بھر کے سائنسدانوں کو اپنا سر پکڑنے پر مجبور کردیا ہے۔ جی ہاں محض 12 سال کی عمر میں ایک امریکی لڑکے جیکس اوسالٹ نے اپنے گھر کے ایک کمرے میں جوہری فیوژن ری ایکٹر بنانے میں کامیابی حاصل کرلی۔

ممفس سے تعلق رکھنے والا یہ لڑکا، جس کی عمر اب 14 سال ہے۔ کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ ایک فعال جوہری ری ایکٹر تیار کرنے والا کم عمر ترین فرد ہے۔ یہ مشین کسٹمائز ویکیومز، پمپس اور چیمبر سے تیار کی گئی جو اس لڑکے نے ای بے سے خریدے اور اس پر کل خرچہ 10 ہزار ڈالرز ہوا۔ اس کی مشین ایٹموں کو اتنی طاقت سے دباتی ہے جس سے توانائی خارج ہوکر اٹیم کے اندر پھنس جاتی ہے۔

اس بچے نے مشین کی تیاری کی تفصیلات انٹرنیٹ سے حاصل کیں اور اپنی 13 سالگرہ سے چند دن قبل گزشتہ سال جنوری میں جوہری ری ایکٹر بنانے میں کامیابی حاصل کرلی۔ اس سے قبل اس طرح جوہری ری ایکٹر بنانے میں کامیابی حاصل کرنے والا کم عمر ترین فرد 14 سال ٹیلر ولسن تھا۔

جیکسن اوسالٹ نے بتایا کہ اس کو بنانے کا آغاز اس وقت ہوا جب اسے معلوم ہوا کہ کس طرح دیگر افراد نے فیوژن ری ایکٹر بنانے میں کامیابی حاصل کی۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ سب جاننے کے بعد ای بے سے پرزے کریدے اور پھر ان کو جوڑ کر اس میں کامیابی حاصل کرلی۔

تاہم یہ بچہ اس توانائی کو بجلی میں منتقل کرنے میں ناکام رہا اور اس کے بقول یہ خامی اس وجہ سے ہے کیونکہ وہ ارب پتی نہیں۔