’سانحہ ساہیوال کی حتمی رپورٹ آج شام تک نہیں دی جاسکتی‘،اعجاز شاہ،عثمان بزدار کا مزید وقت دینے سے انکار

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ساہیوال واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کے سربراہ سید اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے واقعے کی حتمی رپورٹ آج شام 5 بجے تک دینا ممکن نہیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ساہیوال سانحے میں تحقیقات کے لئے مزید وقت دینے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ جے آئی ٹی ٹیم 5 بجے تک حتمی رپورٹ پیش کرے، پوری قوم تحقیقاتی ٹیم کی جانب دیکھ رہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی ٹیم نے ساہیوال میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور 4 عینی شاہدین کے بیان قلم بند کئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس کی گاڑی نے پہلے فائرنگ کی پھر بچوں کو نکالنے کے بعد مزید اندھا دھند فائرنگ کی، پھر پولیس کی گاڑی موقع سے فرار ہوگئی، اس کے بعد ایک اور ایلیٹ کی گاڑی نے آکر لاشوں کو آلٹو کار سے نکال کر پولیس کی گاڑی میں ڈالا اور لاشوں کو لے کر چلے گئے۔ ایڈیشنل آئی جی نے عینی شاہدین سے پوچھا کہ پہلا فائر کس گاڑی سے کیا گیا؟۔ عینی شاہدین نے جواب دیا کہ پہلا فائر پولیس کی گاڑی سے کیا گیا، مرنے والوں کی گاڑی سے کوئی فائرنگ نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی اسلحہ اور بارود نکلا۔ اعجاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے، لیکن تحقیقات کے لیے ہمیں کم وقت دیا گیا ہے، آج ہم جو رپورٹ پیش کریں گے اسے ہم حتمی رپورٹ نہیں کہیں گے، کوشش کر رہے ہیں کہ آج رپورٹ مرتب کرلیں اور تکنیکی بنیادوں پر کام جاری ہے، سی ٹی ڈی کے 6 لوگ زیر حراست ہیں جن سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ساہیوال سانحے میں تحقیقات کے لئے مزید وقت دینے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ جے آئی ٹی ٹیم 5 بجے تک حتمی رپورٹ پیش کرے، پوری قوم تحقیقاتی ٹیم کی جانب دیکھ رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انصاف کی راہ میں تاخیر نہیں چاہتے، تحقیقاتی ٹیم 72 گھنٹے میں سانحہ کی تہہ تک پہنچ سکتی ہے اور شام 5 بجے اجلاس بلا لیا ہے، حتمی رپورٹ کا خود جائزہ لوں گا۔

5 thoughts on “’سانحہ ساہیوال کی حتمی رپورٹ آج شام تک نہیں دی جاسکتی‘،اعجاز شاہ،عثمان بزدار کا مزید وقت دینے سے انکار

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *